Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Adhan Of Someone Else Is Sufficient While A Resident)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
635.
حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ہم سب کے سب نوجوان ہم عمر تھے۔ ہم آپ کے پاس بیس راتیں ٹھہرے۔ رسول اللہ ﷺ بڑے رحم کرنے والے اور نہایت نرم دل تھے۔ آپ نے محسوس فرمایا کہ ہم کو گھر والوں کا اشتیاق ہوگیا ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ تم کن کن کو گھر چھوڑ کر آئے ہو؟ ہم سب نے (اپنے اپنے حساب سے) آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: ”تم اپنے گھر بار کی طرف لوٹ جائو، ان کے پاس رہو، انھیں تعلیم دو اور انھیں اسلامی احکام بتلاؤ۔ جب نماز کا وقت آئے تو تم میں سے ایک آدمی اذان کہے اور بڑا جماعت کرائے۔“
تشریح:
(1) سابقہ حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ”تم اذان کہو۔“ اس سے غلط فہمی ہوسکتی تھی کہ شاید سب اذان کہیں۔ یہ روایت وضاحت کرتی ہے کہ صرف ایک آدمی اذان کہے، دوسرے لوگ اسی کی اذان پر اکتفا کریں۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے۔ (2) احکام دین کا علم حاصل کرنا چاہیے اگرچہ اس کے لیے دور دراز کا سفر بھی کرنا پڑے۔ (3) دین سے ناواقف آدمی کو تعلیم دینا عالم پر فرض ہے۔
حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے اور ہم سب کے سب نوجوان ہم عمر تھے۔ ہم آپ کے پاس بیس راتیں ٹھہرے۔ رسول اللہ ﷺ بڑے رحم کرنے والے اور نہایت نرم دل تھے۔ آپ نے محسوس فرمایا کہ ہم کو گھر والوں کا اشتیاق ہوگیا ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ تم کن کن کو گھر چھوڑ کر آئے ہو؟ ہم سب نے (اپنے اپنے حساب سے) آپ کو بتایا۔ آپ نے فرمایا: ”تم اپنے گھر بار کی طرف لوٹ جائو، ان کے پاس رہو، انھیں تعلیم دو اور انھیں اسلامی احکام بتلاؤ۔ جب نماز کا وقت آئے تو تم میں سے ایک آدمی اذان کہے اور بڑا جماعت کرائے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) سابقہ حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا تھا: ”تم اذان کہو۔“ اس سے غلط فہمی ہوسکتی تھی کہ شاید سب اذان کہیں۔ یہ روایت وضاحت کرتی ہے کہ صرف ایک آدمی اذان کہے، دوسرے لوگ اسی کی اذان پر اکتفا کریں۔ باب کا مقصد بھی یہی ہے۔ (2) احکام دین کا علم حاصل کرنا چاہیے اگرچہ اس کے لیے دور دراز کا سفر بھی کرنا پڑے۔ (3) دین سے ناواقف آدمی کو تعلیم دینا عالم پر فرض ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
مالک بن حویرث ؓ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، ہم سب نوجوان اور ہم عمر تھے، ہم نے آپ کے پاس بیس روز قیام کیا، آپ ﷺ رحیم (بہت مہربان) اور نرم دل تھے، آپ نے سمجھا کہ ہم اپنے گھر والوں کے مشتاق ہوں گے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: ہم اپنے گھروں میں کن کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں؟ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ نے فرمایا: ”تم اپنے گھر والوں کے پاس واپس جاؤ، (اور) ان کے پاس رہو، اور (جو کچھ سیکھا ہے اسے) ان لوگوں کو بھی سیکھاؤ، اور جب نماز کا وقت آ پہنچے تو انہیں حکم دو کہ تم میں سے کوئی ایک اذان کہے، اور تم میں سے جو بڑا ہو وہ امامت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ayyub, from Abu Qilabah, from 'Amr bin Salamah: "Abu Qilabah said to me (Ayyub): He ('Amr) is still alive, do you want to meet him"? I met him and asked him, and he said: "When Makkah was conquered, all the people hastened to announce their Islam. My father went to announce the Islam of the people of our village, and when he came back we went to see him and he said: 'By Allah, I have indeed come to you from the Messenger of Allah (ﷺ)'. He said: 'Pray such and such a prayer at such and such a time, pray such and such a prayer at such and such a time. When the time for prayer comes let one of you call the Adhan and let the one who knows the most Qur'an lead the prayer'".