Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Adhan Of Someone Else Is Sufficient While A Resident)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
636.
حضرت ابو ایوب سے روایت ہے کہ مجھے پہلے یہ روایت ابو قلابہ نے حضرت عمرو بن سلمہ سے بیان کی، پھر ابو قلابہ کہنے لگے کہ عمرو بن سلمہ ؓ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے! ایوب نے کہا: میں ان سے جا کر ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ جب فتح مکہ کا واقعہ ہوا تو ہر قوم نے اپنے اعلانِ اسلام میں ایک دوسرے سے سبقت کی کوشش کی۔ میرے والد محترم بھی ہماری بستی والوں کے اسلام کا اعلان کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوئے۔ جب وہ واپس آئے تو ہم ان کے استقبال کے لیے گئے! انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ﷺ کے پاس سے آ رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ”فلاں نماز فلاں وقت پڑھو اور فلاں نماز فلاں وقت اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک آدمی اذان کہے اور جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہے وہ امامت کرے۔“
تشریح:
اس سے معلوم ہوا کہ امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ شخص ہے جو قرآن کا زیادہ ماہر اور حافظ ہو اور قرآنی علوم سے بھی بہرہ ور ہو۔ اس کے مقابلے میں خالی عالم دین کا درجہ بھی دوسرے نمبر پر ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه البخاري في "صحيحه "
نحوه) .
إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد: أنا أيوب عن عمرو بن
سَلمَةَ.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وحماد: هو ابن سلَمة، كما ذكر
الحافظ في "الفتح " (8/18) .
وقد رواه عن أيوب: حمادُ بن زيد أيضا كما يأتي.
والحديث أخرجه ابن حزم (4/218) من طريق المصنف.
وأخرجه ابن منده والطبراني من طريق حماد بن سلمة؛ وفما روايتهما ما يدل
على أنه وفد مع أبيه أيضا؛ كما في "الفتح ".
وأخرجه البخاري (8/18- 19) : حدثنا سليمان بن حرب: حدثنا حماد بن
زيد عن أيوب... نحوه.
وأخرجه الدارقطني (ص 179) ، والبيهقي (3/91) من طرق أخرى عن
سليمان بن حرب... به.
وأخرجه النسائي (1/127) من طريق سفيان عن أيوب قال: حدثني عمرو بن
سَلِمَةَ الجَرْمي... به مختصرأ، وفيه:
وأنا ابن ثمان سنين... بدون شك.
وأخرجه أيضا (1/105) من طريق سليمان بن حرب... بإسناده مختصراً.
صحيح أبي داود ( 602 )
حضرت ابو ایوب سے روایت ہے کہ مجھے پہلے یہ روایت ابو قلابہ نے حضرت عمرو بن سلمہ سے بیان کی، پھر ابو قلابہ کہنے لگے کہ عمرو بن سلمہ ؓ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے! ایوب نے کہا: میں ان سے جا کر ملا اور ان سے پوچھا تو انھوں نے کہا کہ جب فتح مکہ کا واقعہ ہوا تو ہر قوم نے اپنے اعلانِ اسلام میں ایک دوسرے سے سبقت کی کوشش کی۔ میرے والد محترم بھی ہماری بستی والوں کے اسلام کا اعلان کرنے کے لیے آپ کے پاس حاضر ہوئے۔ جب وہ واپس آئے تو ہم ان کے استقبال کے لیے گئے! انھوں نے کہا: اللہ کی قسم! میں تمھارے پاس اللہ تعالیٰ کے سچے رسول ﷺ کے پاس سے آ رہا ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے: ”فلاں نماز فلاں وقت پڑھو اور فلاں نماز فلاں وقت اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو تم میں سے ایک آدمی اذان کہے اور جو زیادہ قرآن پڑھا ہوا ہے وہ امامت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
اس سے معلوم ہوا کہ امامت کا سب سے زیادہ مستحق وہ شخص ہے جو قرآن کا زیادہ ماہر اور حافظ ہو اور قرآنی علوم سے بھی بہرہ ور ہو۔ اس کے مقابلے میں خالی عالم دین کا درجہ بھی دوسرے نمبر پر ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ایوب کہتے ہیں کہ ابوقلابہ نے مجھ سے کہا کہ عمرو بن سلمہ زندہ ہیں تم ان سے مل کیوں نہیں لیتے، (کہ براہ راست ان سے یہ حدیث سن لو) تو میں عمرو بن سلمہ ؓ سے ملا، اور میں نے ان سے جا کر پوچھا تو انہوں نے کہا: جب فتح (مکہ) کا واقعہ پیش آیا، تو ہر قبیلہ نے اسلام لانے میں جلدی کی، تو میرے باپ (بھی) اپنی قوم کے اسلام لانے کی خبر لے کر گئے، جب وہ (واپس) آئے تو ہم نے ان کا استقبال کیا، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم، میں اللہ کے سچے رسول ﷺ کے پاس سے آیا ہوں، انہوں نے فرمایا ہے: ”فلاں نماز فلاں وقت اس طرح پڑھو، فلاں نماز فلاں وقت اس طرح، اور جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے کوئی ایک اذان دے، اور جسے قرآن زیادہ یاد ہو وہ تمہاری امامت کرے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn 'Umar that the Messenger of Allah (ﷺ) said: "Bilal (RA) calls the Adhan during the night, so eat and drink until Ibn Umm Maktum (RA) calls (the Adhan)".