باب: دونوں مؤذن اکٹھے اذان کہیں یا الگ الگ ؟(یکے بعد دیگرے)
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: Should They Call The Adhan Together Or Separately?)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
640.
حضرت انیسہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ابن ام مکتوم اذان کہیں تو تم کھاتے پیتے رہو اور جب بلال اذان کہیں تو کھانا پینا بند کر دو۔‘‘
تشریح:
سابقہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بلال پہلی اذان کہتے تھے اور ابن ام مکتوم دوسری۔ اس روایت میں الٹ ہے کہ ابن ام مکتوم پہلی اذان کہتے تھے اور بلال دوسری۔ ممکن ہے کہ وہ آپس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے باری بدلتے رہتے ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ پہلی اذان کہتے ہوں اور حضرت عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ دوسری، پھر بعد میں بلال رضی اللہ عنہ کے ذمے دوسری اذان ہوگئی ہو اور عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ذمے پہلی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک ان کا اصل نام عمرو ہے جبکہ انھوں نے عبداللہ بھ صیغۂ تمریض کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دیکھیے: (تقریب التہذیب: ۷۳۴/۱ و ۵۵۲/۲) جبکہ حافظ ابن عبدالبر وغیرہ نے اس حدیث میں قلب واقع ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ درست روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ کی ہے۔ لیکن یہ دعویٰ درست نہیں بلکہ حدیث صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباري: ۱۰۳/۲) واللہ أعلم۔
حضرت انیسہ ؓا سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب ابن ام مکتوم اذان کہیں تو تم کھاتے پیتے رہو اور جب بلال اذان کہیں تو کھانا پینا بند کر دو۔‘‘
حدیث حاشیہ:
سابقہ روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ بلال پہلی اذان کہتے تھے اور ابن ام مکتوم دوسری۔ اس روایت میں الٹ ہے کہ ابن ام مکتوم پہلی اذان کہتے تھے اور بلال دوسری۔ ممکن ہے کہ وہ آپس میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے باری بدلتے رہتے ہوں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ابتدا میں حضرت بلال رضی اللہ عنہ پہلی اذان کہتے ہوں اور حضرت عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ دوسری، پھر بعد میں بلال رضی اللہ عنہ کے ذمے دوسری اذان ہوگئی ہو اور عمرو بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ذمے پہلی۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے نزدیک ان کا اصل نام عمرو ہے جبکہ انھوں نے عبداللہ بھ صیغۂ تمریض کے ساتھ بیان کیا ہے۔ دیکھیے: (تقریب التہذیب: ۷۳۴/۱ و ۵۵۲/۲) جبکہ حافظ ابن عبدالبر وغیرہ نے اس حدیث میں قلب واقع ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ درست روایت ابن عمر رضی اللہ عنہما وغیرہ کی ہے۔ لیکن یہ دعویٰ درست نہیں بلکہ حدیث صحیح ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: (فتح الباري: ۱۰۳/۲) واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انیسہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ” جب ( عبداللہ ) ابن ام مکتوم اذان دیں تو کھاؤ پیو ، اور جب بلال اذان دیں تو کھانا پینا بند کر دو “ ۱؎ ۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یہ ان بیشتر روایتوں کے خلاف ہے جن میں ہے کہ بلال کی اذان پہلے ہوتی تھی ، چنانچہ ابن عبدالبر وغیرہ نے کہا ہے کہ اس روایت میں قلب ہوا ہے ، اور صحیح وہی ہے جو بیشتر روایتوں میں ہے ، امام+بیہقی نے ابن+خزیمہ سے نقل کیا ہے کہ انہوں نے کہا : اگر یہ روایت صحیح ہے تو ممکن ہے ان دونوں کے درمیان باری رہی ہو ، تو جب بلال رضی+اللہ+عنہ کی باری رات میں اذان کہنے کی ہوتی تو وہ رات میں اذان کہتے ، اور جب ابن+ام+مکتوم رضی+اللہ+عنہ کی ہوتی تو وہ رات میں کہتے ۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ibn Mas'ud that the Prophet (ﷺ) said: "Bilal (RA) calls the Adhan during the night to wake those who are sleeping and so that those who are praying Qiyam can return. Not to say it is like this". The break of dawn is not like this. [2] [1] Meaning to finish. Ash-Shawkani said: "To return to sleeping or return to sitting from praying" Nail Al-Awtar. [2] Indicating with an up and down motion. The true dawn is from right to left.