Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: Adhan For A Missed Prayer)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
661.
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں مشرکوں نے جنگ خندق کے دن ظہر کی نماز سے مصروف رکھا حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا، لڑائی (کی نماز) کے بارے میں جو کچھ نازل ہوا (یعنی صلاۃ خوف کا طریقہ) یہ اس سے پہلے کی بات ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: (وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ) ”اللہ تعالیٰ مومنوں کو لڑائی سے کافی ہوگیا۔“ رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی نماز کی اقامت کہی تو آپ نے اس طرح نماز پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر عصر کی اقامت کہی تو آپ نے وہ نماز بھی اسی طرح پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر بلال ؓ نے مغرب کی اذان کہی تو آپ نے اسے اس کے وقت میں پڑھا۔
تشریح:
(1) معلوم ہوا کہ فوت شدہ نماز صرف اقامت سے ادا کی جائے گی اور وقتی نماز کے لیے اذان کہی جائے گی تاکہ لوگوں کو اشتباہ نہ ہو کیونکہ آپ شہر اور آبادی میں تھے۔ جب صحرا میں صبح کی نماز فوت ہوئی تھی تو آپ نے اذان کہلوا کر نماز پڑھی تھی کیونکہ وہاں اشتباہ کا خطرہ نہ تھا۔ گویا فوت شدہ نماز کے لیے اذان نہ تو ضروری ہے اور نہ منع ہے، موقع محل دیکھاجائے گا۔ مزید دیکھیے حدیث: ۶۲۲۔ (2) السنن الکبریٰ للنسائي: (۵۰۵/۱) میں تبویب یوں ہے: [الأذان للفوائت من الصلوات] اس عنوان سے واضح ہوتا ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال بھی واضح ہے۔ لیکن ایسا لگتا نہیں کیونکہ دیگر مختلف طرق میں أذن کی بجائے أقام کے الفاظ منقول ہیں۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (الإرواء: ۲۵۷/۱، و ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي للاتبوبي: ۹۹/۸)
حضرت ابوسعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ ہمیں مشرکوں نے جنگ خندق کے دن ظہر کی نماز سے مصروف رکھا حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا، لڑائی (کی نماز) کے بارے میں جو کچھ نازل ہوا (یعنی صلاۃ خوف کا طریقہ) یہ اس سے پہلے کی بات ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی: (وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ) ”اللہ تعالیٰ مومنوں کو لڑائی سے کافی ہوگیا۔“ رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے ظہر کی نماز کی اقامت کہی تو آپ نے اس طرح نماز پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر عصر کی اقامت کہی تو آپ نے وہ نماز بھی اسی طرح پڑھی جس طرح وقت میں پڑھا کرتے تھے، پھر بلال ؓ نے مغرب کی اذان کہی تو آپ نے اسے اس کے وقت میں پڑھا۔
حدیث حاشیہ:
(1) معلوم ہوا کہ فوت شدہ نماز صرف اقامت سے ادا کی جائے گی اور وقتی نماز کے لیے اذان کہی جائے گی تاکہ لوگوں کو اشتباہ نہ ہو کیونکہ آپ شہر اور آبادی میں تھے۔ جب صحرا میں صبح کی نماز فوت ہوئی تھی تو آپ نے اذان کہلوا کر نماز پڑھی تھی کیونکہ وہاں اشتباہ کا خطرہ نہ تھا۔ گویا فوت شدہ نماز کے لیے اذان نہ تو ضروری ہے اور نہ منع ہے، موقع محل دیکھاجائے گا۔ مزید دیکھیے حدیث: ۶۲۲۔ (2) السنن الکبریٰ للنسائي: (۵۰۵/۱) میں تبویب یوں ہے: [الأذان للفوائت من الصلوات] اس عنوان سے واضح ہوتا ہے کہ امام نسائی رحمہ اللہ کا استدلال بھی واضح ہے۔ لیکن ایسا لگتا نہیں کیونکہ دیگر مختلف طرق میں أذن کی بجائے أقام کے الفاظ منقول ہیں۔ واللہ أعلم۔ مزید دیکھیے: (الإرواء: ۲۵۷/۱، و ذخیرة العقبیٰ، شرح سنن النسائي للاتبوبي: ۹۹/۸)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ مشرکین نے غزوہ خندق (غزوہ احزاب) کے دن ہمیں ظہر سے روکے رکھا یہاں تک کہ سورج ڈوب گیا، (یہ واقعہ) قتال کے سلسلہ میں جو (آیتیں) اتری ہیں ان کے نازل ہونے سے پہلے کا ہے) چنانچہ اللہ عزوجل نے «وَكَفَى اللَّهُ الْمُؤْمِنِينَ الْقِتَالَ» ”اور اس جنگ میں اللہ تعالیٰ خود ہی مؤمنوں کو کافی ہو گیا“ (الأحزاب : ۲۵) نازل فرمائی تو رسول اللہ ﷺ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے ظہر کی نماز کی اقامت کہی تو آپ نے اسے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر ادا کرتے تھے، پھر انہوں نے عصر کی اقامت کہی تو آپ ﷺ نے ویسے ہی ادا کیا جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے، پھر انہوں نے مغرب کی اذان دی تو آپ نے ویسے ہی ادا کیا، جیسے آپ اسے اس کے وقت پر پڑھا کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Sa'eed that his father said: "On the day of Al-Khandaq the idolators kept us from praying Zuhr until the sun had gone down; that was before the revelation concerning fighting was revealed. Then Allah, the Mighty and Sublime, revealed: Allah sufficed for the believers in the fighting.[1] The Messenger of Allah (ﷺ) commanded Bilal to say the Iqamah for Zuhr prayer, and he offered it just as he used to offer it on time. Then he said the Iqamah for 'Asr and he offered it just as he used to offer it on time. Then he called the Adhan for Maghrib and offered it on time". [1] Al-Ahzab 33:25.