باب: سب فوت شدہ نمازوں کے لیے ایک اذان اور الگ الگ اقامت کا کافی ہونا
)
Sunan-nasai:
The Book of the Adhan (The Call to Prayer)
(Chapter: The Acceptability For All Of That With One Adhan And An Iqamah For Each One Of Them)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
662.
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ تحقیق مشرکین نے نبی ﷺ کو جنگ خندق میں ایک دن چار نمازوں سے روکے رکھا۔ آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے اذان کہی، پھر اقامت کہی، چنانچہ آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھی۔
تشریح:
(1) یہ روایت اگرچہ انقطاع کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے لیکن دیگر شواہد کی بنا پر درست ہے کیونکہ یہ مفہوم اور واقعہ دیگر صحیح احادیث میں موجود ہے۔ (2) اصل میں ظہر اور عصر کی نمازیں فوت ہوئی تھیں۔ مغرب کا وقت ہوچکا تھا۔ اذان کہلائی گئی۔ تینوں نمازیں پڑھی گئیں۔ ظہر اور عصر تو قضا تھیں مگر مغرب وقت کے آخر میں پڑھی گئی۔ اتنے میں عشاء کا وقت ہوگیا تو ساتھ ہی وہ بھی پڑھ لی گئی۔ گویا ادائیگی کے لحاظ سے چار اکٹھی تھیں ورنہ حقیقتاً مغرب اور عشاء اپنے اپنے وقت میں تھیں۔ ادائیگی کو دیکھتے ہوئے راوی نے چار نمازوں سے روکے جانے کا ذکر کردیا۔ جنگ تو مغرب کے وقت بند ہوگئی تھی۔ اگر کچھ دیر بھی ہوگئی تو عشاء کی نماز کے فوت ہونے کا تو امکان ہی نہیں۔ سابقہ روایت میں اس کی صراحت ہے۔ اگر الگ الگ واقعہ ہو تو دوسری بات ہے اور یہی بات صحیح ہے کیونکہ دیگر روایات سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ دیکھیے فوائد و مسائل حدیث: ۶۶۴۔
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ بیان کرتے ہیں کہ تحقیق مشرکین نے نبی ﷺ کو جنگ خندق میں ایک دن چار نمازوں سے روکے رکھا۔ آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انھوں نے اذان کہی، پھر اقامت کہی، چنانچہ آپ نے ظہر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے عصر کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے مغرب کی نماز پڑھی، پھر اقامت کہی تو آپ نے عشاء کی نماز پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) یہ روایت اگرچہ انقطاع کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے لیکن دیگر شواہد کی بنا پر درست ہے کیونکہ یہ مفہوم اور واقعہ دیگر صحیح احادیث میں موجود ہے۔ (2) اصل میں ظہر اور عصر کی نمازیں فوت ہوئی تھیں۔ مغرب کا وقت ہوچکا تھا۔ اذان کہلائی گئی۔ تینوں نمازیں پڑھی گئیں۔ ظہر اور عصر تو قضا تھیں مگر مغرب وقت کے آخر میں پڑھی گئی۔ اتنے میں عشاء کا وقت ہوگیا تو ساتھ ہی وہ بھی پڑھ لی گئی۔ گویا ادائیگی کے لحاظ سے چار اکٹھی تھیں ورنہ حقیقتاً مغرب اور عشاء اپنے اپنے وقت میں تھیں۔ ادائیگی کو دیکھتے ہوئے راوی نے چار نمازوں سے روکے جانے کا ذکر کردیا۔ جنگ تو مغرب کے وقت بند ہوگئی تھی۔ اگر کچھ دیر بھی ہوگئی تو عشاء کی نماز کے فوت ہونے کا تو امکان ہی نہیں۔ سابقہ روایت میں اس کی صراحت ہے۔ اگر الگ الگ واقعہ ہو تو دوسری بات ہے اور یہی بات صحیح ہے کیونکہ دیگر روایات سے اس کی تائید ہوتی ہے۔ دیکھیے فوائد و مسائل حدیث: ۶۶۴۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ جنگ خندق (احزاب) کے دن مشرکین نے نبی اکرم ﷺ کو چار نمازوں سے روکے رکھا، چنانچہ آپ نے بلال ؓ کو حکم دیا تو انہوں نے اذان دی، پھر اقامت کہی تو آپ ﷺ نے ظہر پڑھی، پھر بلال ؓ نے تکبیر کہی تو آپ ﷺ نے عصر پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے مغرب پڑھی، پھر انہوں نے اقامت کہی تو آپ نے عشاء پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu 'Ubaidah said: "Abdullah said: 'The idolators kept the Prophet (ﷺ) from (offering) four prayers on the day of Al-Khandaq, so he commanded Bilal (RA) to call the Adhan, then he said the Iqamah and prayed Zuhr, then he said the Iqamah and prayed 'Asr, then he said the Iqamah and prayed the Maghrib, then he said the Iqamah and prayed 'Isha''".