Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: The command to get close to the Sutra)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
748.
حضرت سہل بن ابو حثمہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سترے کی طرف نماز پڑھے تو اس سے قریب کھڑا ہو (تاکہ) شیطان اس کی نماز کو قطع نہ کر دے۔“
تشریح:
(1) پیچھے ذکر ہوچکا ہے کہ سترہ شیطان سے بھی حفاظت کرتا ہے کیونکہ شیطان جہاں نمازی کے خیالات منتشر ہے، وہاں نماز توڑنے کی بھی کوشش کرتا ہے جبکہ سترہ اس سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔ (2) سترہ سجدے کی جگہ کے قریب ہی ہونا چاہیے تاکہ نظر سجدے کی جگہ سے آگے تجاوز نہ کرے۔ اگر سترہ دور ہوگا تو نظر آگے جائے گی اور شیطانی وار سے بچاؤ بھی مشکل ہوگا جس سے اصل مقصد فوت ہو جائے گا، اس لیے نماز پڑھنے والے کو سترہ کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے تاکہ خود بھی معصیت کا شکار نہ ہو اور دوسرے کو بھی موقع نہ دے۔ (3) آج کل اس سنت پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اس کی اشاعت کی خوب ضرورت ہے۔ جس حدیث میں یہ آتا ہے کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، وہ سنداً ضعیف ہے۔ تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود، (مفصل) للألباني: ۲۶۵/۹، حدیث: ۱۱۶)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وقال الحاكم: " حديث
صحيح على شرطهما "، يوافقه الذهبي، وقال النووي: " إسناده صحيح "،
قال ابن القيم: " رجال إسناده رجال مسلم "، وقوّاه البيهقي.
وأخرجه ابن حبان وابن خزيمة في "صحيحيهما") .
(1) قلت: ثم وقفت على إسناده. فإذا هو حسن؛ لا علة قادحة فيه؛ كما بينته في
" االارواء " (375) . فلينقل.
إسناده: حدثنا محمد بن الصباح بن سفيان: نا سفيان. (ح) وحدثنا عثمان
ابن أبي شيبة وحامد بن يحيى وابن السَّرْح قالوا: ثنا سفيان عن صفوان بن سُلَيْم
عن نافع بن جبيرعن سَهْلِ بن أبي حثمة.
قال أبو داود: " ورواه واقد بن محمد عن صفوان عن محمد بن سهل عن
أبيه، أوعن محمد بن سهل عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وقال بعضهم: عن نافع بن جُبَيْر
عن سهل بن سعد. واختلف في إسناده ".
قلت: إسناده صحيح على شرطهما، ولا يعله رواية من رواه على خلاف رواية
سفيان- وهو ابن عيينة- كما علقه المصنف؛ فقد قال البيهقي- بعد أن نقل ذلك
عنه، ووصل بعضه-:
" فد أقام إسناده سفيانُ بن عيينة، وهو حافظ حجة ".
والحديث أخرجه البيهقي (2/272) من طريق المصنف.
وأخرجه أحمد (2/4) : ثنا سفيان بن عيينة... به.
ورواه النسائي (1/122) ، والطحاوي (1/265) ، وابن حبان في "صحيحه "
(رقم 409- موارد) ، وابن خزيمة (503) ، والحاكم (1/251) - وقال: " حديث
صحيح على شرطهما "، ووافقه الذهبي- من طرق عن سفيان... به.
وصححه النووي (3/245) ، وابن القيم في "التهذيب ".
حضرت سہل بن ابو حثمہ ؓ سے مروی ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص سترے کی طرف نماز پڑھے تو اس سے قریب کھڑا ہو (تاکہ) شیطان اس کی نماز کو قطع نہ کر دے۔“
حدیث حاشیہ:
(1) پیچھے ذکر ہوچکا ہے کہ سترہ شیطان سے بھی حفاظت کرتا ہے کیونکہ شیطان جہاں نمازی کے خیالات منتشر ہے، وہاں نماز توڑنے کی بھی کوشش کرتا ہے جبکہ سترہ اس سے محفوظ رکھنے کا ذریعہ ہے۔ (2) سترہ سجدے کی جگہ کے قریب ہی ہونا چاہیے تاکہ نظر سجدے کی جگہ سے آگے تجاوز نہ کرے۔ اگر سترہ دور ہوگا تو نظر آگے جائے گی اور شیطانی وار سے بچاؤ بھی مشکل ہوگا جس سے اصل مقصد فوت ہو جائے گا، اس لیے نماز پڑھنے والے کو سترہ کا ضرور اہتمام کرنا چاہیے تاکہ خود بھی معصیت کا شکار نہ ہو اور دوسرے کو بھی موقع نہ دے۔ (3) آج کل اس سنت پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے، اس لیے اس کی اشاعت کی خوب ضرورت ہے۔ جس حدیث میں یہ آتا ہے کہ نماز کو کوئی چیز نہیں توڑتی، وہ سنداً ضعیف ہے۔ تفصیلی بحث کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود، (مفصل) للألباني: ۲۶۵/۹، حدیث: ۱۱۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن ابو حثمہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی سترہ کی طرف (رخ کر کے) نماز پڑھے، تو اس سے قریب رہے کہ شیطان اس کی نماز باطل نہ کر سکے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Sahl bin Abi Hathmah said: "When anyone of you prays toward a Sutra, let him get close to it and not allow the Shaitan to sever his prayer for him".