باب: جب نمازی کے آگے سترہ نہ ہوتو کونسی چیزیں نمازتوڑتی ہیں اور کونسی نہیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Mention of what interrupts the prayer and what does not if a praying person does not have a Sutra in front of him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
750.
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو وہ سترہ بن جاتی ہے اور اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی نماز توڑ دیتے ہیں۔“ میں نے کہا: کالے، زرد اور سرخ میں کیا فرق ہے؟ تو ابوذر نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ”کالا کتا شیطان ہے۔“
تشریح:
جمہور اہل علم کے نزدیک کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی کیونکہ ابوداود کی روایت ہے: [لا يقطعُ الصَّلاةَ شيءٌ](سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: ۷۱۹) یعنی ”کوئی چیز نماز نہیں توڑتی۔“ لہٰذا یہاں نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع و خضوع کا ختم ہونا ہے۔ لیکن اہل علم کا دوسرا گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے۔ اس کی ان کے نزدیک دو دلیلیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ ابو داود کی محولہ حدیث: [لايقطعُ الصَّلاةَ شيءٌ] ضعیف ہے، اس لیے وہ قابل استدلال نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود (مفصل): ۲۶۵/۹، حدیث: ۱۱۶) دوسری دلیل ایک واضح حدیث ہے جو قطع الصلاۃ کے مفہوم کو واضح تر کر دیتی ہے، اس کے الفاظ ہیں: [تُعادُ الصَّلاةُ من مَمَرِّ الحِمارِ، والمرأةِ، والكَلْبِ الأَسْوَدِ، وقال: الكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطانٌ](صحیح ابن خزیمه، حدیث: ۸۳۱، و صحیح ابن حبان، حدیث: ۲۳۹۱، بتحقیق الشیخ شعیب، وانظر اصحیحة للألباني، حدیث: ۳۳۲۳)”گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے سے (نماز ٹوٹ جاتی ہے) نماز دہرائی جائے گی۔“ یہ حدیث قطع صلاۃ کے ظاہری مفہوم کو متعین اور اس کی تاویل (خشوع و خضوع ٹوٹ جانے) کو رد کر دیتی ہے۔ بنا بریں اگلی تمام روایات میں بھی قطع صلاۃ کا ظاہری مفہوم ہی مراد ہوگا۔ واللہ أعلم۔
حضرت ابوذر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے ایک آدمی کھڑا نماز پڑھ رہا ہو تو اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز ہو تو وہ سترہ بن جاتی ہے اور اگر اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی نماز توڑ دیتے ہیں۔“ میں نے کہا: کالے، زرد اور سرخ میں کیا فرق ہے؟ تو ابوذر نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے تو آپ نے فرمایا تھا: ”کالا کتا شیطان ہے۔“
حدیث حاشیہ:
جمہور اہل علم کے نزدیک کسی چیز کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹتی کیونکہ ابوداود کی روایت ہے: [لا يقطعُ الصَّلاةَ شيءٌ](سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: ۷۱۹) یعنی ”کوئی چیز نماز نہیں توڑتی۔“ لہٰذا یہاں نماز ٹوٹنے سے مراد خشوع و خضوع کا ختم ہونا ہے۔ لیکن اہل علم کا دوسرا گروہ نماز ٹوٹ جانے کا قائل ہے۔ اس کی ان کے نزدیک دو دلیلیں ہیں۔ ایک تو یہ کہ ابو داود کی محولہ حدیث: [لايقطعُ الصَّلاةَ شيءٌ] ضعیف ہے، اس لیے وہ قابل استدلال نہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیے: (ضعیف سنن أبي داود (مفصل): ۲۶۵/۹، حدیث: ۱۱۶) دوسری دلیل ایک واضح حدیث ہے جو قطع الصلاۃ کے مفہوم کو واضح تر کر دیتی ہے، اس کے الفاظ ہیں: [تُعادُ الصَّلاةُ من مَمَرِّ الحِمارِ، والمرأةِ، والكَلْبِ الأَسْوَدِ، وقال: الكَلْبُ الأَسْوَدُ شَيْطانٌ](صحیح ابن خزیمه، حدیث: ۸۳۱، و صحیح ابن حبان، حدیث: ۲۳۹۱، بتحقیق الشیخ شعیب، وانظر اصحیحة للألباني، حدیث: ۳۳۲۳)”گدھے، عورت اور سیاہ کتے کے گزرنے سے (نماز ٹوٹ جاتی ہے) نماز دہرائی جائے گی۔“ یہ حدیث قطع صلاۃ کے ظاہری مفہوم کو متعین اور اس کی تاویل (خشوع و خضوع ٹوٹ جانے) کو رد کر دیتی ہے۔ بنا بریں اگلی تمام روایات میں بھی قطع صلاۃ کا ظاہری مفہوم ہی مراد ہوگا۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی کھڑا ہو کر نماز پڑھ رہا ہو تو جب اس کے سامنے کجاوے کی پچھلی لکڑی جیسی کوئی چیز ہو تو وہ اس کے لیے سترہ ہو جائے گی، اور اگر کجاوہ کی پچھلی لکڑی کی طرح کوئی چیز نہ ہو تو عورت، گدھا اور کالا کتا اس کی نماز باطل کر دے گا۔“ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں کہ میں نے ابوذر ؓ سے پوچھا: پیلے اور لال رنگ کے مقابلہ میں کالے (کتے) کی کیا خصوصیت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا: جس طرح آپ نے مجھ سے پوچھا ہے میں نے بھی یہی بات رسول اللہ ﷺ سے پوچھی تھی تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”کالا کتا شیطان ہے۔“ ۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے، اور کہا ہے کہ ان چیزوں کے گزرنے سے واقعی نماز باطل ہو جائے گی، لیکن جمہور نے اس کی تاویل کی ہے اور کہا ہے کہ باطل ہونے سے مراد نماز میں نقص ہے کیونکہ ان چیزوں کی وجہ سے دل نماز کی طرف پوری طرح سے متوجہ نہیں ہو سکے گا اور نماز کے خشوع و خضوع میں فرق آ جائے گا، اور کچھ لوگوں نے اس روایت ہی کو منسوخ مانا ہے۔ ۲؎ : بعض لوگوں نے اسے حقیقت پر محمول کیا ہے اور کہا ہے کہ شیطان کالے کتے کی شکل اختیار کر لیتا ہے، اور بعض لوگوں نے کہا کہ وہ دوسرے کتوں کے بالمقابل زیادہ ضرر رساں ہوتا ہے اس لیے اسے شیطان کہا گیا ہے۔ (واللہ اعلم)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Dharr (RA) said: The Messenger of Allah (ﷺ) said: "When anyone of you stands to pray, then he is screened if he has in front of him something as high as the back of a camel saddle. If he does not have something as high as the back of a camel saddle in front of him, then his prayer is nullified by a woman, a donkey or a black dog". I (one of the narrators)said: "What is the difference between a black dog, a yellow one and a red one"? He said: I asked the Messenger of Allah (ﷺ) just like you and he said:"The black dog is a shaitan".