باب: جب نمازی کے آگے سترہ نہ ہوتو کونسی چیزیں نمازتوڑتی ہیں اور کونسی نہیں؟
)
Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Mention of what interrupts the prayer and what does not if a praying person does not have a Sutra in front of him)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
754.
حضرت صہیب سے منقول ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو فرماتے سنا کہ وہ اور بنو ہاشم کا ایک لڑکا ایک گدھے پر سوار رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرے جب کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم دونوں اترے اور آپ کے ساتھ مل کر نماز پڑھی۔ آپ نے نماز نہ چھوڑی اور بنو عبدالمطلب سے دو چھوٹی بچیاں بھاگتی ہوئی آئیں اور انھوں نے آپ کے گھٹنوں کو پکڑ لیا۔ آپ نے ان دونوں کو الگ کیا لیکن نماز نہیں چھوڑی۔
تشریح:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما تو یہی استدلال فرما رہے ہیں کہ گدھا اور عورت نماز نہیں توڑتے جبکہ دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہاں سترے کا ذکر ہے نہ بچیوں کے آگے سے گزرنے کا۔ اصل یہی ہے کہ آپ سترے کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے۔ اگر ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سترے کے درمیان سے گزرنا تسلیم کر بھی لیا جائے تو وہ بچیاں بالغ نہ تھیں، اس لیے ان کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹی کیونکہ نماز حائضہ یا بالغ عورت کے گزرنے سے ٹوٹتی ہے۔ واللہ أعلم۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن خزيمة وابن حبان) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا أبو عوانة عن منصور عن الحكم عن يحيى الجَزَّار
عن أبي الصهباء.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله رجال " الصحيح "؛ غير أبي الصهباء
- واسمه: صهيب-؛ وهو ثقة كما قال أبو زرعة.
وذكره ابن حبان في "الثقات "، وله ذكر في "صحيح مسلم " (5/49) . وأما
النسائي فقال:
"ضعيف "!
وهذا جرح ميهم، فلا يُقْبَل.
والحديث أخرجه ابن خزيمة (2/24/837) ، وأبو يعلى (5/ 133/2749) ،
وعنه ابن حبان (2374- الإحسان) ، والطبراني في "الكبير" (12/201/ 12892)
من طرق عن منصور... به.
ورواه الطيالسي (رقم 2762) قال: حدثنا شعبة عن الحكم... به نحوه.
ومن طريقه: أخرجه البيهقي (2/277) .
وأخرجه النسائي (1/123) ، وأحمد (3167) - بتمامه-، والطحاوي
(1/266) - القصة الأولى منه-، وأحمد أيضا (2095) - القصة الأخرى- من
طرق أخرى عن شعبة... به.
ولشعبة فيه شيخ آخر: رواه أحمد (2258 و 2295) من طريقبن عنه عن
عمرو بن مرة عن يحيى الجزار قال: قال ابن عباس... به.
وهذا منقطع؛ لأنه إنما يرويه ابن الجزار عن أبي الصهباء عنه، كما رواه الحكم
عنه عند المصنف وغيره.
وروى أحمد (1965) من طريق الحجاح عن الحكم عن يحيى الجزار عن ابن عباس:
أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أو صلى في فضاء، ليس بين يديه شيء.
والحجاج: هو ابن أرطاة؛ وهو مدلس.
وقد خالفه في إسناده: منصور وشعبة وجرير أيضا، كما يأتي؛ فرووه عن
الحكم... به موصولاً بذكر صهيب في إسناده، لكنهم لم يذكروا في حديثهم:
ليس بين يديه شيء.
لكن يشهد لها ما تقدم في الكلام على الحديث من طريق البخاري بلفظ:
يصلي بمنى إلى غير جدار.
فإنه بمعناها في الظاهر (1) . والله أعلم.
وللحديث طريق أخرى في "المسند" (رقم 2222) من طريق الحسن العُرَتي
قال: ذكر عند ابن عباس: " يقطع الصلاة الكلب والحمار والمرأة... " الحديث
نحوه؛ وفيه قصة أخرى ثالثة.
وأخرجها ابن ماجه (1/304) من هذا الوجه، وهو منقطع، وتقدمت في
الكتاب (رقم 702) من طريق آخر صحيح.
وللقصة الأولى طريق ثالثة: عند أحمد (3019 و 3306) ؛ وهو حسن
حضرت صہیب سے منقول ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس ؓ کو فرماتے سنا کہ وہ اور بنو ہاشم کا ایک لڑکا ایک گدھے پر سوار رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے گزرے جب کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ ہم دونوں اترے اور آپ کے ساتھ مل کر نماز پڑھی۔ آپ نے نماز نہ چھوڑی اور بنو عبدالمطلب سے دو چھوٹی بچیاں بھاگتی ہوئی آئیں اور انھوں نے آپ کے گھٹنوں کو پکڑ لیا۔ آپ نے ان دونوں کو الگ کیا لیکن نماز نہیں چھوڑی۔
حدیث حاشیہ:
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما تو یہی استدلال فرما رہے ہیں کہ گدھا اور عورت نماز نہیں توڑتے جبکہ دیگر احادیث میں صراحت ہے کہ ان سے نماز ٹوٹ جاتی ہے، اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ یہاں سترے کا ذکر ہے نہ بچیوں کے آگے سے گزرنے کا۔ اصل یہی ہے کہ آپ سترے کی طرف نماز پڑھا کرتے تھے۔ اگر ان کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور سترے کے درمیان سے گزرنا تسلیم کر بھی لیا جائے تو وہ بچیاں بالغ نہ تھیں، اس لیے ان کے گزرنے سے نماز نہیں ٹوٹی کیونکہ نماز حائضہ یا بالغ عورت کے گزرنے سے ٹوٹتی ہے۔ واللہ أعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ بیان کرتے ہیں کہ وہ اور بنی ہاشم کا ایک لڑکا دونوں رسول اللہ ﷺ کے سامنے سے ایک گدھے پر سوار ہو کر گزرے، آپ نماز پڑھ رہے تھے، تو وہ دونوں اترے اور آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہو گئے، پھر ان لوگوں نے نماز پڑھی اور آپ نے نماز نہیں توڑی، اور ابھی آپ نماز ہی میں تھے کہ اتنے میں بنی عبدالمطلب کی دو بچیاں دوڑتی ہوئی آئیں، اور آپ کے گھٹنوں سے لپٹ گئیں، آپ نے ان دونوں کو جدا کیا، اور نماز نہیں توڑی۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مطلب یہ ہے کہ گدھے کے گزرنے سے لوگوں نے نماز میں کوئی حرج نہیں سمجھا، اسی لیے بعض علماء نے گدھے کو نماز باطل کرنے والی چیزوں میں سے مستثنیٰ کر دیا ہے، لیکن ابوذر رضی اللہ عنہ کی حدیث (رقم : ۷۵۱) اس باب میں واضح اور قاطع ہے، نیز یہ قطعی نہیں ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم کا گدھا چھوڑ دینے کے بعد امام کے آگے سے گزرا بھی ہو، بلکہ حدیث (رقم : ۷۵۳) سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ صف کے کچھ ہی حصہ تک گدھا بھی محدود رہا، اور دونوں بچیاں چونکہ ابھی بالغ نہیں ہوئی تھیں اس لیے ان کے گزرنے سے کوئی حرج نہیں سمجھا گیا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Suhaib said: "I heard Ibn Abbas(RA) narrate that he passed in front of the Messenger of Allah (ﷺ), he and a young boy of Banu Hashim, riding a donkey in front of the Messenger of Allah(ﷺ) when he was praying. Then they dismounted and joined the prayer, and he did not stop praying. Then two young girls of Banu Abdul-Muttalib started running around and grabbing him by the knees. He separated them but he did not stop praying".