Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Praying in an izar (waist wrap))
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
766.
حضرت سہل بن سعد ؓ سے منقول ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور انھوں نے اپنے ازار (چھوٹے ہونے کی وجہ سے) بچوں کی طرح گردن پر باندھے ہوتے تھے تو (احتیاطاً) عورتوں سے کہا گیا کہ تم سجدے سے سر نہ اٹھایا کرو حتیٰ کہ مرد سیدھے بیٹھ جایا کریں۔
تشریح:
ازار چھوٹے ہوتے تھے، اس لیے گرہ دینا پڑتی تھی جیسے کہ حدیث نمبر ۷۶۵ میں بیان ہوا۔ عورتوں کو کہنا صرف احتیاطاً تھا کہ چھوٹے ہونے کی وجہ سے کہیں کپڑا ادھر ادھر نہ ہو جائے ورنہ یہ نہیں کہ وہ سجدے میں پیچھے سے ننگے ہوتے تھے کیونکہ اس طرح تو نماز ہی نہ ہوگی۔ اگر کپڑا اتنا چھوٹا ہو تو اسے گردن کی بجائے ازار کی طرح کمر پر باندھنا چاہیے کیونکہ شرم گاہ ڈھانپنا فرض ہے۔ یاد رہے! آپ کے دور مبارک میں عورتیں مردوں کے پیچھے باجماعت مسجد میں نماز پڑھتی تھیں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح. وأخرجه البخاري ومسلم وأبو عوانة وابن خربمة
وابن حبان في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا محمد بن سليمان الأنباري: ثنا وكيع عن سفيان عن أبي
حازم عن سهل بن سعد.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير الأنباري،
وهو ثقة، وقد توبع كما يأتي.
والحديث أخرجه الإمام أحمد (3/433) : ثنا وكيع... به.
وأخرجه مسلم (2/32) ، وأبو عوانة (2/60) ، والبيهقي (2/241) من طرق
أخرى عن وكيع... به.
وأخرجه البخاري (1/376 و 2/237) ، وأبو عوانة، والنسائي (1/125) ،
وابن خزيمة (1695) ، وابن حبان (508) ، والبيهقي، وأحمد (5/331) من طرق
أخرى عن سفيان... به.
(فائدة) : قال الحافظ في شرح قوله: (فقال قائل) :
" فكأًن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أمر من يقول لهن ذلك، ويغلب على الظن أنه بلال. وإنما
نهى النساء عن ذلك؛ لئلا يلمحن- عند رفع رووسهن من السجود- شيئاً من
عورات الرجال بسبب ذلك عند نهوضهم، وعند أحمد وأبي داود التصريح بذلك
من حديث أسماء بنت أبي بكر ".
قلت: حديث أسماء يأتي في "السجود " برقم (797) ؛ وفيه رجل لم يُسَمَّ؛
لكن له في "المسند" طريق آخر صحيح، كما سنبينه هناك.
حضرت سہل بن سعد ؓ سے منقول ہے کہ کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ نماز پڑھا کرتے تھے اور انھوں نے اپنے ازار (چھوٹے ہونے کی وجہ سے) بچوں کی طرح گردن پر باندھے ہوتے تھے تو (احتیاطاً) عورتوں سے کہا گیا کہ تم سجدے سے سر نہ اٹھایا کرو حتیٰ کہ مرد سیدھے بیٹھ جایا کریں۔
حدیث حاشیہ:
ازار چھوٹے ہوتے تھے، اس لیے گرہ دینا پڑتی تھی جیسے کہ حدیث نمبر ۷۶۵ میں بیان ہوا۔ عورتوں کو کہنا صرف احتیاطاً تھا کہ چھوٹے ہونے کی وجہ سے کہیں کپڑا ادھر ادھر نہ ہو جائے ورنہ یہ نہیں کہ وہ سجدے میں پیچھے سے ننگے ہوتے تھے کیونکہ اس طرح تو نماز ہی نہ ہوگی۔ اگر کپڑا اتنا چھوٹا ہو تو اسے گردن کی بجائے ازار کی طرح کمر پر باندھنا چاہیے کیونکہ شرم گاہ ڈھانپنا فرض ہے۔ یاد رہے! آپ کے دور مبارک میں عورتیں مردوں کے پیچھے باجماعت مسجد میں نماز پڑھتی تھیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
سہل بن سعد ؓ کہتے ہیں کہ کچھ لوگ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ بچوں کی طرح اپنا تہبند باندھے نماز پڑھ رہے تھے، تو عورتوں سے (جو مردوں کے پیچھے پڑھ رہی تھیں) کہا گیا کہ ”جب تک مرد سیدھے ہو کر بیٹھ نہ جائیں تم اپنے سروں کو نہ اٹھاؤ۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Sahl bin Sa'd (RA) said: "Some men used to pray with Messenger of Allah (ﷺ) tying their lower garments tight like children, it was said to the women: 'Do not raise your heads until the men have sat up completely'".