Sunan-nasai:
The Book of the Qiblah
(Chapter: Praying in silk)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
770.
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک ریشم کی اچکن، یعنی شیروانی سے ملتا جلتا لباس تحفے میں دیا گیا۔ آپ نے اسے پہنا، پھر اس میں نماز پڑھی۔ سلام پھیرا تو اسے بڑی تیزی اور سختی سے اتار دیا، گویا کہ آپ اسے ناپسند فرما رہے ہیں، پھر فرمایا: ”یہ پرہیزگاروں کے لیے جائز نہیں۔“
تشریح:
ریشم پہننا مرد کے لیے ناجائز ہے۔ اس میں نماز پڑھنا بدرجۂ اولیٰ ناپسندیدہ ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت سے قبل پہنی ہوگی۔ پھر ناپسندیدگی کی وجہ سے اتاری۔ یہ نہیں کہ حرام ہونے کے بعد پہنی یا اتاری۔ آپ کے یہ الفاظ: [لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ] بھی دلیل ہیں کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب ریشم حرام نہ ہوا تھا۔ حرمت کے بعد تو متقی اور غیرمتقی برابر ہیں، البتہ ریشم میں پڑھی ہوئی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ نماز کے اندر کوئی خرابی نہیں ہوئی اور نہ اس کی کوئی شرط یا رکن مفقود ہوا۔ ریشم کا حرام ہونا نماز سے الگ مسئلہ ہے، گویا ریشم پہننے کا گناہ الگ ہے اور نماز کی صحت ایک الگ چیز ہے۔
حضرت عقبہ بن عامر ؓ سے منقول ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک ریشم کی اچکن، یعنی شیروانی سے ملتا جلتا لباس تحفے میں دیا گیا۔ آپ نے اسے پہنا، پھر اس میں نماز پڑھی۔ سلام پھیرا تو اسے بڑی تیزی اور سختی سے اتار دیا، گویا کہ آپ اسے ناپسند فرما رہے ہیں، پھر فرمایا: ”یہ پرہیزگاروں کے لیے جائز نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ریشم پہننا مرد کے لیے ناجائز ہے۔ اس میں نماز پڑھنا بدرجۂ اولیٰ ناپسندیدہ ہوگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حرمت سے قبل پہنی ہوگی۔ پھر ناپسندیدگی کی وجہ سے اتاری۔ یہ نہیں کہ حرام ہونے کے بعد پہنی یا اتاری۔ آپ کے یہ الفاظ: [لَا يَنْبَغِي هَذَا لِلْمُتَّقِينَ] بھی دلیل ہیں کہ یہ اس وقت کی بات ہے جب ریشم حرام نہ ہوا تھا۔ حرمت کے بعد تو متقی اور غیرمتقی برابر ہیں، البتہ ریشم میں پڑھی ہوئی نماز دہرانے کی ضرورت نہیں، اس لیے کہ نماز کے اندر کوئی خرابی نہیں ہوئی اور نہ اس کی کوئی شرط یا رکن مفقود ہوا۔ ریشم کا حرام ہونا نماز سے الگ مسئلہ ہے، گویا ریشم پہننے کا گناہ الگ ہے اور نماز کی صحت ایک الگ چیز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو ایک ریشمی قباء ہدیے میں دی گئی، تو آپ نے اسے پہنا، پھر اس میں نماز پڑھی، پھر جب آپ نماز پڑھ چکے تو اسے زور سے اتار پھینکا جیسے آپ اسے ناپسند کر رہے ہوں، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ”اہل تقویٰ کے لیے یہ مناسب نہیں۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that 'Uqbah bin Amir said: "A silken Farruj was presented to the Messenger of Allah (ﷺ) and he put it on and offered the prayer in it, then when he had finished the prayer he tore it off as if he disliked it and said: 'This is not befitting for those who have Taqwa'".