باب: امام کو اپنی نماز کی جگہ کھڑے ہونے کے بعد یاد آئے کہ وہ طہارت کی حالت میں نہیں تو...؟
)
Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: After standing in the place where he prays, the Imam remembers that he is not in a state of purity)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
792.
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نماز کی اقامت ہوگئی لوگوں نے صفیں درست کرلیں اور اللہ کے رسول ﷺ بھی تشریف لے آئے حتیٰ کہ جب آپ اپنے مصلے پر کھڑے ہوگئے تو آپ کو یاد آیا کہ میں نے (فرض) غسل نہیں کیا۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپ گھر تشریف لے گئے۔ واپس لوٹے تو آپ کے سر مبارک سے پانی کے قطرے گر رہے تھے۔ (یعنی غسل فرما کر آئے تھے۔) جب کہ ہم اسی طرح صفوں میں کھڑے رہے۔
تشریح:
ایسا واقعہ کبھی کبھار ہوسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج کل بھی امام لوگوں کو صفوں میں کھڑا کرکے نہانے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہی اور تھی۔ آپ کے انتظار میں تو لوگ آدھی آدھی رات تک بیٹھے رہتے تھے۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو امام اپنی جگہ کسی کو کھڑا کرکے جماعت شروع کروائے اور خود چلا جائے۔ [أَنزِلواالناسَ مَنازلَهم] یعنی ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام و مرتبہ کے مطابق پیش آنا چاہیے۔ بالفرض اگر کسی امام کے مقتدی بخوشی اس کا انتظار کریں یا کوئی اور جماعت کے قابل نہ ہو تو مندرجہ بالا صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت : والربيع هذا تابعي مجهول؛ لكن حديثه هذا مقرون) .
إسناده: قال المؤلف عقب الذي سبق:
" وكذلك حدثنا مسلم بن إبراهيم قال: ثنا أبان عن يحيى عن الربيع بن
محمد".
وهذا مرسل، رجاله كلهم رجال الشيخين؛ غير الربيع هذا؛ فهو تابعي
مجهول، كما في " التقريب ".
حضرت ابوہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نماز کی اقامت ہوگئی لوگوں نے صفیں درست کرلیں اور اللہ کے رسول ﷺ بھی تشریف لے آئے حتیٰ کہ جب آپ اپنے مصلے پر کھڑے ہوگئے تو آپ کو یاد آیا کہ میں نے (فرض) غسل نہیں کیا۔ آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپ گھر تشریف لے گئے۔ واپس لوٹے تو آپ کے سر مبارک سے پانی کے قطرے گر رہے تھے۔ (یعنی غسل فرما کر آئے تھے۔) جب کہ ہم اسی طرح صفوں میں کھڑے رہے۔
حدیث حاشیہ:
ایسا واقعہ کبھی کبھار ہوسکتا ہے۔ ضروری نہیں کہ آج کل بھی امام لوگوں کو صفوں میں کھڑا کرکے نہانے جائیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات ہی اور تھی۔ آپ کے انتظار میں تو لوگ آدھی آدھی رات تک بیٹھے رہتے تھے۔ اگر ایسی صورت حال پیدا ہو جائے تو امام اپنی جگہ کسی کو کھڑا کرکے جماعت شروع کروائے اور خود چلا جائے۔ [أَنزِلواالناسَ مَنازلَهم] یعنی ہر شخص کے ساتھ اس کے مقام و مرتبہ کے مطابق پیش آنا چاہیے۔ بالفرض اگر کسی امام کے مقتدی بخوشی اس کا انتظار کریں یا کوئی اور جماعت کے قابل نہ ہو تو مندرجہ بالا صورت پر عمل کیا جا سکتا ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ نماز کے لیے اقامت کہی گئی، تو لوگوں نے اپنی صفیں درست کیں، اور رسول اللہ ﷺ حجرے سے نکل کر نماز پڑھنے کی جگہ پر آ کر کھڑے ہوئے، پھر آپ کو یاد آیا کہ غسل نہیں کیا ہے ۱؎ تو آپ نے لوگوں سے فرمایا: ”تم اپنی جگہوں پر رہو“ ، پھر آپ واپس اپنے گھر گئے پھر نکل کر ہمارے پاس آئے، اور آپ کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، اور ہم صف باندھے کھڑے تھے۔
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے بظاہر یہی لگتا ہے کہ آپ نے ابھی نماز شروع نہیں کی تھی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "The Iqamah for prayer was said and the people stood in rows, and the Messenger of Allah (ﷺ) came out. Then when he stood in the place where he prayed, he remembered that he had not performed Ghusl. He said to the people: 'Stay where you are'. Then he went back to his house, then he came out with his head dripping with water. He performed Ghusl while we were standing in our rows".