قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ الِائْتِمَامُ بِالْإِمَامِ يُصَلِّي قَاعِدًا)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

834 .   أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْتُ أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا ثَقُلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّى النَّاسُ قُلْنَا لَا هُمْ يَنْتَظِرُونَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَاءً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوءَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ فِي الثَّالِثَةِ مِثْلَ قَوْلِهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُكُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَاءِ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ أَنْ صَلِّ بِالنَّاسِ فَجَاءَهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ وَكَانَ أَبُو بَكْرٍ رَجُلًا رَقِيقًا فَقَالَ يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِكَ فَصَلَّى بِهِمْ أَبُو بَكْرٍ تِلْكَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَجَاءَ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَأَمَرَهُمَا فَأَجْلَسَاهُ إِلَى جَنْبِهِ فَجَعَلَ أَبُو بَكْرٍ يُصَلِّي قَائِمًا وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي قَاعِدًا فَدَخَلْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْكَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَعَمْ فَحَدَّثْتُهُ فَمَا أَنْكَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَكَ الرَّجُلَ الَّذِي كَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهُ

سنن نسائی:

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: بیٹھ کر نماز پڑھنے والے امام کی اقتدا کرنا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

834.   عبیداللہ بن عبداللہ سے منقول ہے کہ میں حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ے پاس گیا اور کہا: کیا آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض الموت کے بارے میں بیان نہیں فرماتیں؟ وہ فرمانے لگیں: جب رسول اللہ ﷺ زیادہ بیمار ہوگئے تو فرمانے لگے: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا:نہیں وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی ڈالو۔ ہم نے تعمیل کی۔ آپ نے غسل فرمایا (تاکہ بخار کی حدت کم ہو۔) پھر آپ نے اٹھنے کا ارادہ کیا تو بے ہوش ہوگئے۔ پھر ہوش میں آئے تو فرمانے لگے: کیا لوگوں نے نماز پڑھ لی ہے؟ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! نہیں بلکہ وہ آپ کا انتظار کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: میرے لیے ٹب میں پانی رکھو۔ ہم نے تعمیل کی۔ آپ نے پھر غسل کیا اور اٹھنے کا ارادہ کیا مگر دوبارہ بے ہوش ہوگئے۔پھر تیسری دفعہ بھی ایسے ہی فرمایا۔ حضرت عائشہ ؓنے کہا: لوگ مسجد میں بیٹھے عشاء کی نماز کے لیے رسول اللہ ﷺ کا انتظار کر رہے تھے۔ آخر رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو پیغام بھیج دیا کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔ قاصد ان کے پاس آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ ﷺ آپ کو حکم دے رہے ہیں کہ لوگوں کو نماز پڑھاؤ۔ حضرت ابوبکر ؓ نرم دل آدمی تھے۔ کہنے لگے: اے عمر! تم نماز پڑھاؤ۔ انھوں نے کہا: آپ ہی اس اعزاز (امامت) کے سب سے زیادہ حق دار ہیں۔ پھر ان دنوں میں حضرت ابوبکر ؓ نے نمازیں پڑھائیں۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی طبیعت میں افاقہ محسوس کیا تو آپ نماز ظاہر کے لیے دو آدمیوں کے سہارے تشریف لائے۔ ان دو آدمیوں میں سے ایک عباس ؓ تھے۔ جب آپ کو ابوبکر ؓ نے دیکھا تو وہ پیچھے ہٹنے لگے۔ اللہ کے رسول ﷺ نے انھیں اشارہ فرمایا کہ پیچھے نہ ہٹیں۔ اور آپ نے (لانے والے) ان دو آدمیوں کو حکم دیا تو انھوں نے آپ کو ابوبکر ؓ کی بائیں جانب بٹھا دیا۔ حضرت ابوبکر ؓ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہے۔ لوگ حضرت ابوبکر ؓ کی نماز کے ساتھ نماز پڑھتے رہے جب کہ رسول اللہ ﷺ بیٹھ کر نماز پڑھتے رہے۔ عبید اللہ نے کہا: میں حضرت ابن عباس ؓ کے پاس گیا اور میں نے کہا: کیا میں آپ پر وہ روایت پیش نہ کروں جو مجھ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے اللہ کے رسول ﷺ کے مرض الموت کے بارے میں بیان کی ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں۔ میں نے پوری روایت بیان کی۔ انھوں نے کسی بھی لفظ کا انکار نہیں کیا مگر انھوں نے کہا: کیا حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے تجھے اس آدمی کا نام بتایا جو حضرت عباس ؓ کے ساتھ (آپ کو سہارا دینے والے) تھے؟ میں نے کہا: نہیں۔ انھوں نے فرمایا: وہ حضرت علی کرم اللہ وجہ تھے۔