قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن النسائي: كِتَابُ الْإِمَامَةِ (بَابُ اخْتِلَافُ نِيَّةِ الْإِمَامِ وَالْمَأْمُومِ)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

835 .   أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى قَوْمِهِ يَؤُمُّهُمْ فَأَخَّرَ ذَاتَ لَيْلَةٍ الصَّلَاةَ وَصَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى قَوْمِهِ يَؤُمُّهُمْ فَقَرَأَ سُورَةَ الْبَقَرَةِ فَلَمَّا سَمِعَ رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ تَأَخَّرَ فَصَلَّى ثُمَّ خَرَجَ فَقَالُوا نَافَقْتَ يَا فُلَانُ فَقَالَ وَاللَّهِ مَا نَافَقْتُ وَلَآتِيَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرُهُ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ ثُمَّ يَأْتِينَا فَيَؤُمُّنَا وَإِنَّكَ أَخَّرْتَ الصَّلَاةَ الْبَارِحَةَ فَصَلَّى مَعَكَ ثُمَّ رَجَعَ فَأَمَّنَا فَاسْتَفْتَحَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ فَلَمَّا سَمِعْتُ ذَلِكَ تَأَخَّرْتُ فَصَلَّيْتُ وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا مُعَاذُ أَفَتَّانٌ أَنْتَ اقْرَأْ بِسُورَةِ كَذَا وَسُورَةِ كَذَا

سنن نسائی:

کتاب: امامت کے متعلق احکام و مسائل 

  (

باب: امام اور مقتدی کی نیت کا مختلف ہونا

)
 

مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)

835.   حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے مروی ہے کہ حضرت معاذ ؓ نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھتے تھے پھر اپنی قوم کی طرف واپس جاتے اور ان کی امامت کراتے تھے۔ ایک رات آپ نے نماز مؤخر کی۔ حضرت معاذ ؓ نے نبی ﷺ کے ساتھ نماز پڑھی پھر اپنی قوم کو نماز پڑھانے کے لیے ان کی طرف لوٹے اور سورۂ بقرہ شروع کر دی۔ جب ایک آدمی نے یہ سورت پڑھتے سنا تو وہ جماعت سے پیچھے نکل گیا پھر الگ نماز پڑھ کر چلا گیا۔ لوگوں نے کہا: اے شخص! تو منافق ہوگیا ہے۔ اس نے کہا: اللہ کی قسم! میں منافق نہیں ہوا اور میں ضرور نبی ﷺ کے پاس جاؤں گا اور آپ کو بتلاؤں گا۔ پھر وہ نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! تحقیق حضرت معاذ ؓ آپ کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں پھر ہمارے پاس آکر ہماری امامت کراتے ہیں۔ اور رات آپ نے نماز مؤخر کی تو انھوں نے آپ کے ساتھ نماز پڑھی پھر واپس آکر ہمیں پڑھائی اور سورۂ بقرہ شروع کر دی۔ جب میں نے یہ سنا تو میں (جماعت سے) پیچھے نکل گیا اور (الگ) نماز پڑھ لی۔ ہم اونٹوں پر پانی ڈھونے والے لوگ ہیں۔ اپنے ہاتھوں سے محنت کرتے ہیں۔ (اتنی دیر تک اتنی لمبی نماز نہیں پڑھ سکتے)۔ نبی ﷺ نے فرمایا: اے معاذ! کیا تو فتنہ باز ہے؟ فلاں فلاں سورت پڑھا کر۔