Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Offering a voluntary prayer in congregation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
844.
حضرت عتبان بن مالک انصاری ؓ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری قوم کی مسجد اور میرے (گھر کے) درمیان بسا اوقات بارشی پانی حائل ہو جاتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھیں جسے میں نماز کی جگہ بنالوں۔ آپ نے فرمایا: ”ہم ایسے کریں گے۔“ جب (اگلے دن) رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو پوچھا: ”تم کس جگہ چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟“ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے۔ ہم نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں (نفل) پڑھائیں۔
تشریح:
نفل نماز کی جماعت اتفاقاً ہوجائے تو کوئی حرج نہیں لیکن لوگوں کو دعوت دے کر نہ بلایا جائے، البتہ مخصوص نمازیں اس سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً: نماز کسوف، نماز استسقاء، نماز عیدین اور نماز تراویح وغیرہ۔ ان کے لیے لوگوں کو بلانا جائز ہے کیونکہ ان کا سنت سے ثبوت ملتا ہے مگر ان کے لیے اذان و اقامت درست نہیں۔
حضرت عتبان بن مالک انصاری ؓ سے مروی ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری قوم کی مسجد اور میرے (گھر کے) درمیان بسا اوقات بارشی پانی حائل ہو جاتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے پاس تشریف لائیں اور میرے گھر میں کسی جگہ نماز پڑھیں جسے میں نماز کی جگہ بنالوں۔ آپ نے فرمایا: ”ہم ایسے کریں گے۔“ جب (اگلے دن) رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو پوچھا: ”تم کس جگہ چاہتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟“ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے۔ ہم نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں تو آپ نے ہمیں دو رکعتیں (نفل) پڑھائیں۔
حدیث حاشیہ:
نفل نماز کی جماعت اتفاقاً ہوجائے تو کوئی حرج نہیں لیکن لوگوں کو دعوت دے کر نہ بلایا جائے، البتہ مخصوص نمازیں اس سے مستثنیٰ ہیں، مثلاً: نماز کسوف، نماز استسقاء، نماز عیدین اور نماز تراویح وغیرہ۔ ان کے لیے لوگوں کو بلانا جائز ہے کیونکہ ان کا سنت سے ثبوت ملتا ہے مگر ان کے لیے اذان و اقامت درست نہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عتبان بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے اور میرے قبیلہ کی مسجد کے درمیان (برسات میں) سیلاب حائل ہو جاتا ہے، میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے گھر تشریف لاتے، اور میرے گھر میں ایک جگہ نماز پڑھ دیتے جسے میں مصلیٰ بنا لیتا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اچھا ہم آئیں گے“ ، جب رسول اللہ ﷺ تشریف لائے تو آپ نے پوچھا: ”تم کہاں چاہتے ہو؟“ تو میں نے گھر کے ایک گوشہ کی جانب اشارہ کیا، تو رسول اللہ ﷺ کھڑے ہوئے، اور ہم نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، پھر آپ نے ہمیں دو رکعت نماز پڑھائی۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس سے جماعت کے ساتھ نفل پڑھنے کا جواز ثابت ہوا۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) turned to face us when he stood up to pray, before he said Takbir, and said: 'Make your rows straight and fill the gaps, for I can see you from behind my back"'.