Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Making up a missed prayer in congregation)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
846.
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، ہم اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ (سفر میں) تھے، کسی شخص نے کہا: اگر آپ ہمیں آرام کا موقع عطا فرمائیں (تو کیا ہی اچھا ہو۔) آپ نے فرمایا: ”مجھے خطرہ ہے کہ تم نماز سے سوئے رہ جاؤ گے۔“ بلال ؓ نے کہا: میں تمھارا خیال رکھوں گا۔ وہ لیٹ کر سو گئے۔ حضرت بلال ؓ نے اپنی پشت کی ٹیک اپنی سواری سے لگالی۔ اللہ کے رسول ﷺ جاگے تو سورج کا کنارہ طلوع ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”او بلال! کدھر گئی تیری بات؟“ انھوں نے کہا: آج جیسی نیند تو مجھے کبھی نہیں آئی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمھاری روحوں کو قبض فرما لیا اور جب چاہا واپس کر دیا۔ اے بلال! اٹھو لوگوں کو نماز کی اطلاع دو۔“ بلال ؓ اٹھے اور اذان کہی، پھر سب نے وضو کیا جب کہ سورج اونچا آچکا تھا، پھر آپ اٹھے اور انھیں نماز پڑھائی۔
تشریح:
فوائد کے لیے دیکھیے: حدیث: ۶۲۲۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه هو وأبو عوانة في
"صحيحيهما". وقال الخطابي: " وإسناده جيد ") .
إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: نا حماد عن ثابت البنَاني عن عبد الله
ابن رَبَاحٍ الأنصاري: أخبرنا أبو قتادة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط مسلم؛ وحماد: هو ابن سلمة، وقد
تابعه حماد بن زيد، كما يأتي.
والحديث أخرجه أحمد (5/298) : ثنا يزيد بن هارون: أنا حماد بن
سلمة... به أتم منه؛ وزاد في آخره:
قال عبد الله: فسمعتي عمران بن حصين وأنا أُحَدِّث هذا الحديث في المسجد
الجامع، فقال: من الرجل؟ قلت: أنا عبد الله بن رباح الأنصاري. قال: القوم أعلم
بحديثهم، انظر كيف تحدث؛ فإني أحد السبعة تلك الليلة، فلما فرغت قال:
ما كنتُ أحسب أن أحداً يحفظ هذا الحديث غيري.
قال حماد: وثنا حميد الطوبل عن بكر بن عبد الله المزني عن عبد الله بن رباح
عن أبي قتادة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.... بمثله.
قلت: وأخرجه الطحاوي (1/233) ، والدارقطني (ص 148) من طريق يزيد
ابن هارون... به؛ لكنه عند الدارقطني مختصر جداً، وليس عنده: قال
عبد الله... إلخ.
ثم أخرجه أحمد من طريق إبراهيم بن الحجاج عن حماد بن سلمة... به
نحوه.
وبه عن حماد عن حميد عن بكر بن عبد الله عن عبد الله بن رباح عن أبي
قتادة عن النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ... نحوه.
وأخرجه مسلم (2/138- 139) ، وأبو عوانة (2/257- 260) ، والدارقطني
(ص 148) ، والبيهقي (2/216) من طريق سليمان بن المغيرة: ثنا ثابت... به
نحوه؛ وقال؟
" إنما التفريط على مَنْ لم يُصَلِّ الصلاةَ حتى يجيء وقت الصلاة الأخرى،
فمن فعل ذلك؛ فلْيُصَلِّها حين ينتبه لها، فإذا كان الغد؛ فليصلها عند وقتها ".
وهذا القدر- مع شيء من الاختصار- أخرجه النسائي أيضا (1/101) من هذا
الوجه، وكذلك المصنف كما يأتي (رقم 468) .
ثم أخرجه النسائي (1/100- 101) ، والترمذي (1/335) ، وابن ماجه
(1/236- 237) ، والطحاوي (1/270) عن حماد بن زيد عن ثابت... بهذا.
وقال الترمذي:
" حديث حسن صحيح ".
وأخرجه أحمد (5/302) من طريق قتادة عن عبد الله بن رباح عن أبي
قتادة... نحوه مطولا.
وإسناده صحيح على شرط مسلم.
وله طريق أخرى عن أبي قتادة، وهو:
حضرت ابو قتادہ ؓ سے روایت ہے، ہم اللہ کے رسول ﷺ کے ساتھ (سفر میں) تھے، کسی شخص نے کہا: اگر آپ ہمیں آرام کا موقع عطا فرمائیں (تو کیا ہی اچھا ہو۔) آپ نے فرمایا: ”مجھے خطرہ ہے کہ تم نماز سے سوئے رہ جاؤ گے۔“ بلال ؓ نے کہا: میں تمھارا خیال رکھوں گا۔ وہ لیٹ کر سو گئے۔ حضرت بلال ؓ نے اپنی پشت کی ٹیک اپنی سواری سے لگالی۔ اللہ کے رسول ﷺ جاگے تو سورج کا کنارہ طلوع ہوچکا تھا۔ آپ نے فرمایا: ”او بلال! کدھر گئی تیری بات؟“ انھوں نے کہا: آج جیسی نیند تو مجھے کبھی نہیں آئی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے جب چاہا تمھاری روحوں کو قبض فرما لیا اور جب چاہا واپس کر دیا۔ اے بلال! اٹھو لوگوں کو نماز کی اطلاع دو۔“ بلال ؓ اٹھے اور اذان کہی، پھر سب نے وضو کیا جب کہ سورج اونچا آچکا تھا، پھر آپ اٹھے اور انھیں نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
فوائد کے لیے دیکھیے: حدیث: ۶۲۲۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ ہم (سفر میں) رسول اللہ ﷺ کے ساتھ تھے کہ لوگ کہنے لگے: اللہ کے رسول! کاش آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈالتے، آپ ﷺ نے فرمایا: ”مجھے ڈر ہے کہ تم کہیں نماز سے سو نہ جاؤ“، اس پر بلال ؓ نے کہا: میں آپ سب کی نگرانی کروں گا، چنانچہ سب لوگ لیٹے، اور سب سو گئے، بلال ؓ نے اپنی پیٹھ اپنی سواری سے ٹیک لی، (اور وہ بھی سو گئے) رسول اللہ ﷺ بیدار ہوئے تو سورج نکل چکا تھا، آپ ﷺ نے بلال ؓ سے فرمایا: ”بلال! کہاں گئی وہ بات جو تم نے کہی تھی؟“ بلال ؓ نے عرض کیا: مجھ پر ایسی نیند جیسی اس بار ہوئی کبھی طاری نہیں ہوئی تھی، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بیشک اللہ تعالیٰ جب چاہتا ہے تمہاری روحیں قبض کر لیتا ہے، اور جب چاہتا ہے اسے لوٹا دیتا ہے، بلال اٹھو! اور لوگوں میں نماز کا اعلان کرو“؛ چنانچہ بلال کھڑے ہوئے، اور انہوں نے اذان دی، پھر لوگوں نے وضو کیا، اس وقت سورج بلند ہو چکا تھا، تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ ﷺ نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ma'din bin Abi Talhah Al-Ya'muri said: "Abu Ad-Darda said to me: 'Where do you live'? I said: 'In a town near Hims'. Abu Ad-Darda said: 'I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: "There are no three people in a town or encampment among whom prayer is not established, but the Shaitan takes control of them. Therefore, stick to the congregation, for the wolf eats the sheep that strays off on its own". (One of the narrators (As Sa'ib) said: "The congregation means the congregational prayer".