باب: نمازوں کی اس جگہ پابندی کرنا جہاں ان کی اذان کہی جائے
)
Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: Regularly attending the prayers when the call is given)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
851.
حضرت ابن ام مکتوم ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تحقیق مدینہ منورہ میں زہریلے کیڑے مکوڑے اور درندے بہت ہیں (لہٰذا مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دیجیے۔) آپ نے فرمایا: ”کیا تم حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ اور حَيَّ علَى الْفَلَاحِ کی ندا سنتے ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ضرور آؤ۔“ اور آپ نے انھیں گھر میں (فرض) نماز پڑھنے کی رخصت نہیں دی۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وقال النويي: " إسناده حسن ") .
إسناده: حدثنا هارون بن زيد بن أبي الزرقاء: ثنا أبي: نا سفيان عن
عبد الرحمن بن عابس عن عبد الرحمن بن أبي ليلى عن ابن أم مكتوم.
قال أبو داود: " وكذا رواه القاسم الجَرْمِيّ عن سفيان، ليس في حديثه:
"حي هلاً"... ".
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخين؛ غير هارون بن
زيد بن أبي الزرقاء وأبيه؛ وهما ثقتان بلا خلاف.
والحديث أخرجه البيهقي (3/58) من طريق المصنف.
وبإسناده: أخرجه النسائي (1/136- 137) .
وأخرجه الحاكم (1/246- 247) من طريق علي بن سهل الرملي: ثنا زيد بن
أبي الزرقاء... به؛ إلا أنه سقط من روايته: عن عبد الرحمن بن أبي ليلى،
فصارت عنده هكذا: عن عبد الرحمن بن عابس عن ابن أم مكتوم! ولذلك قال:
" حديث صحيح الإسناد؛ إن كان ابن عابس سمع من ابن أم مكتوم "!
قلت: لكن الحديث موصول برواية ابن زيد بن أبي الزرقاء؛ حيث ذكر
بينهما: عبد الرحمن بن أبي ليلى.
وقد تابعه على ذلث غيره عن غير أبيه: فأخرجه النسائي قال: وأخبرني
عبد الله بن محمد بن إسحاق قال: ثنا قاسم بن يزيد قال: ثنا سفيان... به.
وهذا إسناد صحيح أيضا كالأول؛ والقاسم هذا: هو الجرمي الذي علقه
المصنف عنه.
هذا؛ وقد ذكر المنذري في "مختصره " (رقم 521) أن النسائي قال:
" وقد اختلف على ابن أبي ليلى في هذا الحديث: فرواه بععضهم عنه
مرسلاً "! وليس هذا القول في "سننه الصغرى"! فلعله في "الكبرى" له، أو في
غيرها من كتبه.
وللحديث طريقان آخران: أحدهما الذي قبله، وقد ذكِرَ الأخر عند الكلام
عليه؛ فراجعه إن شئت.
حضرت ابن ام مکتوم ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! تحقیق مدینہ منورہ میں زہریلے کیڑے مکوڑے اور درندے بہت ہیں (لہٰذا مجھے گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت دیجیے۔) آپ نے فرمایا: ”کیا تم حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ اور حَيَّ علَى الْفَلَاحِ کی ندا سنتے ہو؟“ انھوں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ”پھر ضرور آؤ۔“ اور آپ نے انھیں گھر میں (فرض) نماز پڑھنے کی رخصت نہیں دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن ام مکتوم ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مدینہ میں کیڑے مکوڑے (سانپ بچھو وغیرہ) اور درندے بہت ہیں، (تو کیا میں گھر میں نماز پڑھ لیا کروں) آپ ﷺ نے پوچھا: ”کیا تم «حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ» ، اور «حَيَّ علَى الْفَلَاحِ» کی آواز سنتے ہو؟“ انہوں نے کہا: جی ہاں، (سنتا ہوں) تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”پھر تو آؤ“ ، اور آپ نے انہیں جماعت سے غیر حاضر رہنے کی اجازت نہیں دی۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Hisham bin 'Urwah from his father that 'Abdullih bin Arqam used to lead his companions in prayer. The time for prayer came one day and he went to relieve himself then he came back and said: "I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: 'If any one of you feels the need to defecate, let him do that first, before he prays"'.