Sunan-nasai:
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
(Chapter: A person praying alone behind the row)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
869.
حضرت انس رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے۔ میں اور ہمارے ایک یتیم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی اور (ہماری والدہ) حضرت ام سلیم ؓ نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی۔
تشریح:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عورت ایک ہو تو وہ مردوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی بلکہ اکیلی کھڑی ہوکر جماعت کے ساتھ نماز پڑھے گی، لیکن اگر مرد صف کے پیچھے اکیلا ہو تو اس کے لیے نہی موجود ہے، الایہ کہ کوئی عذر ہوکیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”صف کےپیچھے اکیلے مرد کی نماز نہیں ہوتی۔“ یہ روایت کتب حدیث میں موجود ہے اور حسن درجے کی ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داؤد، الصلاة، حدیث:۶۸۲، ومسند أحمد:۴؍۲۳) اس لیے امام احمد، اسحاق اور دیگر محدثین رحم اللہ علیہم نے صف کے پیچھے اکیلے کی نماز کو ناجائز اور قابل اعادہ قرار دیا ہے، بشرطیکہ وہ اگلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود اکیلا کھڑا ہوا ہو جب کہ دیگر حضرات اسے جائز سمجھتے ہیں مگر یہ قول بلا دلیل ہے۔ صف کے پیچھے اکیلا آدمی کیا کرے؟ اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے کہ اگر صف میں کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہے اور دوسرا نمازی بھی ساتھ کھڑا ہونے والا نہیں ہے تو پھر اکیلا شخص ہی صف کے پیچھے کھڑا ہوجائے۔ اس کی نماز ان شاء اللہ درست ہوگی۔ اگلی صف سے نمازی کھینچ کر اپنے ساتھ ملانے والی روایت ضعیف ہے، اس لیے اگلی صف سے آدمی نہیں کھینچنا چاہیے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (مجموع الفتاویٰ:۲۳؍۳۹۶)
حضرت انس رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر تشریف لائے۔ میں اور ہمارے ایک یتیم نے آپ کے پیچھے کھڑے ہوکر نماز پڑھی اور (ہماری والدہ) حضرت ام سلیم ؓ نے ہمارے پیچھے نماز پڑھی۔
حدیث حاشیہ:
اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر عورت ایک ہو تو وہ مردوں کے ساتھ کھڑی نہیں ہوگی بلکہ اکیلی کھڑی ہوکر جماعت کے ساتھ نماز پڑھے گی، لیکن اگر مرد صف کے پیچھے اکیلا ہو تو اس کے لیے نہی موجود ہے، الایہ کہ کوئی عذر ہوکیونکہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو صف کے پیچھے اکیلے نماز پڑھتے دیکھا تو اسے نماز لوٹانے کا حکم دیا اور فرمایا: ”صف کےپیچھے اکیلے مرد کی نماز نہیں ہوتی۔“ یہ روایت کتب حدیث میں موجود ہے اور حسن درجے کی ہے۔ دیکھیے: (سنن أبي داؤد، الصلاة، حدیث:۶۸۲، ومسند أحمد:۴؍۲۳) اس لیے امام احمد، اسحاق اور دیگر محدثین رحم اللہ علیہم نے صف کے پیچھے اکیلے کی نماز کو ناجائز اور قابل اعادہ قرار دیا ہے، بشرطیکہ وہ اگلی صف میں جگہ ہونے کے باوجود اکیلا کھڑا ہوا ہو جب کہ دیگر حضرات اسے جائز سمجھتے ہیں مگر یہ قول بلا دلیل ہے۔ صف کے پیچھے اکیلا آدمی کیا کرے؟ اس سوال کا جواب بالکل واضح ہے کہ اگر صف میں کھڑے ہونے کی جگہ نہیں ہے اور دوسرا نمازی بھی ساتھ کھڑا ہونے والا نہیں ہے تو پھر اکیلا شخص ہی صف کے پیچھے کھڑا ہوجائے۔ اس کی نماز ان شاء اللہ درست ہوگی۔ اگلی صف سے نمازی کھینچ کر اپنے ساتھ ملانے والی روایت ضعیف ہے، اس لیے اگلی صف سے آدمی نہیں کھینچنا چاہیے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔ واللہ أعلم۔ تفصیل کے لیے دیکھیے: (مجموع الفتاویٰ:۲۳؍۳۹۶)
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمارے گھر آئے تو میں نے اور ایک یتیم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی، اور ام سلیم ؓ نے ہمارے پیچھے تنہا نماز پڑھی۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : اس روایت سے مصنف نے صف کے پیچھے تنہا نماز پڑھنے کے جواز پر استدلال کیا ہے جیسا کہ ترجمۃ الباب سے واضح ہوتا ہے لیکن جو لوگ عدم جواز کے قائل ہیں وہ اسے عورتوں کے لیے مخصوص مانتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
Anas (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) came to our house and I prayed with an orphan of ours behind him, and Umm Sulaim prayed behind us".