Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The prohibition of putting one's hand on one's waist when praying)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
891.
حضرت زیاد بن صبیح نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر ؓ کے پہلو میں نماز پڑھی اور میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ پر رکھ لیا۔ انھوں نے اپنا ہاتھ مارا (اشارہ کیا) جب میں نماز سے فارغ ہوا تو میں نے ایک آدمی سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمر ہیں۔ میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! آپ کو مجھ سے کیا شکایت تھی؟ انھوں نے فرمایا: یہ حالت سولی پر لٹکائے ہوئے شخص کی ہے اور اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے۔
تشریح:
(1) کمر (کوکھ) پر ہاتھ رکھنے والے شخص کی کہنیاں باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور سولی پر لٹکے ہوئے شخص کے ہاتھ باہر کو نکلے ہوئے ہوتے ہیں، لہٰذا کندھوں سے کہنیوں تک کی حالت دونوں کی ایک جیسی ہوتی ہے اور یہ قبیح حالت ہے۔ صلیب ویسے بھی عیسائیوں کا مذہبی نشان ہے۔ مذہبی شعار میں مشابہت قطعاً جائز نہیں۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے بھی معلوم ہوا کہ اگر نماز میں کوئی خلاف سنت عمل کیا جارہا ہو تو اس کی اصلاح کردینی چاہیے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح) .
إسناده: حدثنا هَنَّاد بن السَّرِيِّ عن وكيع عن سعيد بن زياد عن زياد بن
صبَيْح الحنفي.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات. وسكت عليه المنذري
(1/ 426/865) !!
والحديث أخرجه أحمد (2/106) : ثنا وكيع... به.
وأخرجه النسائي (1/142) ، والبيهقي (2/288) ، وأحمد أيضا (2/30) من
طرق أخرى عن سعيد بن زياد... به.
وفي الباب عن أبي هريرة قال:
نهى رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن الاختصار في الصلاة.
أخرجه الشيخان وغيرهما- كالمصنف-، وسيأتي برقم (873) .
ويلاحظ القارئ أن المصنف بوَّب لشيئين: التخصُر، والإقعاء؛ فترجم
للتخصّر، ولم يترجم للإقعاء! وكأنه أشار بذلك إلى بعض الأحاديث التي تناسب
الباب، وقد ذكر فيما تقدم حديثين:
أحدهما: في النهي عنه عن عائشة؛ وهو برقم (752) .
والأخر: في مشروعيته عن ابن عباس، وهو برقم (791) .
وفي النهي أيضا أحاديث أخرى، سبقت الإشارة إليها هناك، أذكر هنا حديث
علي... مرفوعاً.
" لا تُقْعِ بين السجدتين ".
أخرجه الترمذي (2/72) ، وابن ماجه (1/289- 290) ، والبيهقي
(3/212) ، والطيالسي (182- "مسنده ") ، وأحمد (1/146) من طريق أبي
إسحاق عن الحارث عن علي-
وهو عند الثلاثة الآخرين مطول، فيه أحكام أخرى؛ منها:
" يا علي! لا تفتح على الإمام ".
وهذا القدر أخرجه المصنف أيضا، وقد أوردته في الكتاب الأخر (161) ؛
لضعف الحارث. والتبس الأمر على الشوكاني، فظن أن المصنف أخرج أيضا
حديث علي: " لا تُقْعِ بين السجدتين "، فقال (2/232) :
" أخرجه الترمذي وأبو داود وابن ماجه "!
وإنما عنده من حديث علي ما ذكرت من الفتح على الإمام! فاقتضى التنبيه (1) !
وفي رواية لابن ماجه:
"ياعلي! لاتُقْعِ إقعاءَ الكلب ".
وأحاديث النهي عن الإقعاء كلها معلولة؛ غير أن مجموعها يدل على أن له
أصلأ، فيحمل على إقعاء كإقعاء الكلب، كما في رواية ابن ماجه وغيره. فلا
تعارض حينئذ بينها وبين حديث ابن عباس المشار إليه في المشروعية؛ لأنه ليس
إقعاءً كإقعاء الكلب. والله أعلم.
حضرت زیاد بن صبیح نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر ؓ کے پہلو میں نماز پڑھی اور میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ پر رکھ لیا۔ انھوں نے اپنا ہاتھ مارا (اشارہ کیا) جب میں نماز سے فارغ ہوا تو میں نے ایک آدمی سے پوچھا: یہ کون ہیں؟ انھوں نے کہا: عبداللہ بن عمر ہیں۔ میں نے کہا: اے ابوعبدالرحمن! آپ کو مجھ سے کیا شکایت تھی؟ انھوں نے فرمایا: یہ حالت سولی پر لٹکائے ہوئے شخص کی ہے اور اللہ کے رسول ﷺ نے ہمیں اس سے منع فرمایا ہے۔
حدیث حاشیہ:
(1) کمر (کوکھ) پر ہاتھ رکھنے والے شخص کی کہنیاں باہر کو نکلی ہوتی ہیں اور سولی پر لٹکے ہوئے شخص کے ہاتھ باہر کو نکلے ہوئے ہوتے ہیں، لہٰذا کندھوں سے کہنیوں تک کی حالت دونوں کی ایک جیسی ہوتی ہے اور یہ قبیح حالت ہے۔ صلیب ویسے بھی عیسائیوں کا مذہبی نشان ہے۔ مذہبی شعار میں مشابہت قطعاً جائز نہیں۔ (2) اس حدیث مبارکہ سے بھی معلوم ہوا کہ اگر نماز میں کوئی خلاف سنت عمل کیا جارہا ہو تو اس کی اصلاح کردینی چاہیے، اس سے نماز فاسد نہیں ہوتی۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
زیاد بن صبیح کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر ؓ کے بغل میں نماز پڑھی تو میں نے اپنا ہاتھ اپنی کوکھ (کمر) پر رکھ لیا، تو انہوں نے اس طرح اپنے ہاتھ سے مارا، جب میں نے نماز پڑھ لی تو ایک شخص سے (پوچھا) یہ کون ہیں؟ انہوں نے کہا: عبداللہ بن عمر ؓ ہیں، میں نے ان سے پوچھا: ابوعبدالرحمٰن! میری کیا چیز آپ کو ناگوار لگی؟ تو انہوں نے کہا: یہ صلیب کی ہیئت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس سے روکا ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ziyad bin Subaih said: "I prayed beside Ibn 'Umar (RA) and put my hand on my waist, and he did this to me-knocked it with his hand. When I had finished praying I said to a man: 'Who is this'? He said: "Abdullah bin 'Umar (RA).' I said: 'O Abu Abdur-Rahman (RA), why are you angry with me'? He said: 'This is the posture of crucifixion, and the Mesenger of Allah (ﷺ) forbade us to do this'".