Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Another kind of remembrance after the takbir)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
901.
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک آدمی آیا اور مسجد میں داخل ہوا اور جب کہ اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔ اس نے کہا: [اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ۔۔۔ مُبَارَكًا فِيهِ] ”اللہ بہت بڑا ہے۔ تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، بہت زیادہ تعریف، پاکیزہ تعریف، بابرکت تعریف۔“ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری فرمائی تو پوچھا: ”تم میں سے کس نے کچھ کلمات (بلند آواز سے) کہے تھے؟“ لوگ چپ رہے۔ آپ نے (ان کا خوف دور کرنے کے لیے) فرمایا: ”بے شک! اس نے کوئی غلط کلمات نہیں کہے۔“ اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔ دراصل میں آیا تو میرا سانس پھولا ہوا تھا (بے اختیار آواز بلند ہوگئی) تو میں نے وہ کلمات کہے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے ان کلمات کی طرف لپکے تھے کہ کون ان کلمات کو اٹھا کر لے جائے (اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرے؟)“
تشریح:
(1) سانس کا پھولنا دلیل ہے کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ نماز کی طرف کافی تیز تیز آئے تھے۔ گویا بھاگنے سے کم کم تیزی جائز ہے، البتہ سنجیدگی اور وقار قائم رہے۔ (2) سانس پھولنے کی وجہ سے وہ اپنی آواز پر قابو نہ رکھ سکے، اس لیے آواز اونچی ہوگئی جو دوسروں کو سنائی دی۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باہمی تعلق انتہائی مشفقانہ تھا اور آپ ہر اچھے موقع پر اپنے صحابہ کی دلجوئی کرتے تھے۔
حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ ایک آدمی آیا اور مسجد میں داخل ہوا اور جب کہ اس کا سانس پھولا ہوا تھا۔ اس نے کہا: [اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ۔۔۔ مُبَارَكًا فِيهِ] ”اللہ بہت بڑا ہے۔ تمام تعریف اللہ کے لیے ہے، بہت زیادہ تعریف، پاکیزہ تعریف، بابرکت تعریف۔“ جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری فرمائی تو پوچھا: ”تم میں سے کس نے کچھ کلمات (بلند آواز سے) کہے تھے؟“ لوگ چپ رہے۔ آپ نے (ان کا خوف دور کرنے کے لیے) فرمایا: ”بے شک! اس نے کوئی غلط کلمات نہیں کہے۔“ اس شخص نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے۔ دراصل میں آیا تو میرا سانس پھولا ہوا تھا (بے اختیار آواز بلند ہوگئی) تو میں نے وہ کلمات کہے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ”میں نے دیکھا کہ بارہ فرشتے ان کلمات کی طرف لپکے تھے کہ کون ان کلمات کو اٹھا کر لے جائے (اور اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کرے؟)“
حدیث حاشیہ:
(1) سانس کا پھولنا دلیل ہے کہ وہ صحابی رضی اللہ عنہ نماز کی طرف کافی تیز تیز آئے تھے۔ گویا بھاگنے سے کم کم تیزی جائز ہے، البتہ سنجیدگی اور وقار قائم رہے۔ (2) سانس پھولنے کی وجہ سے وہ اپنی آواز پر قابو نہ رکھ سکے، اس لیے آواز اونچی ہوگئی جو دوسروں کو سنائی دی۔ (3) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے ساتھ باہمی تعلق انتہائی مشفقانہ تھا اور آپ ہر اچھے موقع پر اپنے صحابہ کی دلجوئی کرتے تھے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
انس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں نماز پڑھا رہے تھے کہ اتنے میں ایک شخص آیا، اور مسجد میں داخل ہوا اس کی سانس پھول گئی تھی، تو اس نے «اللَّهُ أَكْبَرُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ» ”اللہ بہت بڑا ہے، اللہ کے لیے بہت زیادہ تعریفیں ہیں ایسی تعریف جو پاکیزہ بابرکت ہو“ کہا، تو جب رسول اللہ ﷺ نے اپنی نماز پوری کر لی تو پوچھا: ”یہ کلمے کس نے کہے تھے؟“ لوگ خاموش رہے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”اس نے کوئی قابل حرج بات نہیں کہی“ ، تو اس شخص نے کہا: میں نے اے اللہ کے رسول! میں آیا اور میری سانس پھول رہی تھی تو میں نے یہ کلمات کہے، تو نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ”میں نے بارہ فرشتوں کو دیکھا سب جھپٹ رہے تھے کہ اسے کون اوپر لے جائے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Anas (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) was leading us in prayer when a man came and entered the masjid, and he was out of breath. He said: 'Allahu Akbar, al-hamdulillahi hamdan kathiran tayiban mubarakan fih. (Allah is Most Great, praise be to Allah, much good and blessed praise.)' When the Messenger of Allah (ﷺ) had finished his prayer he said: 'Which of you is the one who spoke these words?' The people kept quiet. He said: 'He did not say anything bad.' The man said: 'I did, O Messenger of Allah. I came and I was out of breath, and I said it.' The Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) (ﷺﷺ) said: 'I saw twelve angels rushing to see which of them would take it up'".