Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: The virtue of Fatihatil-Kitab)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
912.
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جبریل ؑ موجود تھے کہ آپ نے اپنے اوپر دروازہ کھلنے کی سی آواز (چرچراہٹ) سنی۔ جبریل ؑ نے اپنی نگاہ اوپر (آسمان) کی طرف اٹھائی اور کہا: یہ آسمان کا وہ دروازہ کھلا ہے جو کبھی نہیں کھلا، پھر اس سے ایک فرشتہ اترا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: آپ خوش ہوجائیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو نور عطا فرمائے ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے: فاتحۃ الکتاب اور سورۂ بقرہ کی آخری آیات۔ آپ ان دونوں میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے، وہ دیے جائیں گے۔
تشریح:
(1) اس حدیث مبارکہ میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیت ﴿آمَنَ الرَّسُولُ﴾ سے آخر تک کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور جو شخص انھیں اخلاص کے ساتھ پڑے گا، اسے وہ کچھ عطا کر دیا جائے گا جو ان آیات میں ہے۔ (2) جبریل علیہ السلام کے علاوہ اور بھی فرشتے وحی الٰہی لے کر آتے ہیں جو جبریل علیہ السلام کے معاون ہیں۔ (3) آسمان کے بھی دروازے ہیں اور وہ کھولے بھی جاتے ہیں، بند بھی کیے جاتے ہیں۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے نبی علیہ السلام کی دوسرے انبیاء علیہم السلام پر فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
حضرت ابن عباس ؓ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جبریل ؑ موجود تھے کہ آپ نے اپنے اوپر دروازہ کھلنے کی سی آواز (چرچراہٹ) سنی۔ جبریل ؑ نے اپنی نگاہ اوپر (آسمان) کی طرف اٹھائی اور کہا: یہ آسمان کا وہ دروازہ کھلا ہے جو کبھی نہیں کھلا، پھر اس سے ایک فرشتہ اترا۔ وہ نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا: آپ خوش ہوجائیں کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو دو نور عطا فرمائے ہیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے: فاتحۃ الکتاب اور سورۂ بقرہ کی آخری آیات۔ آپ ان دونوں میں سے جو حرف بھی پڑھیں گے، وہ دیے جائیں گے۔
حدیث حاشیہ:
(1) اس حدیث مبارکہ میں سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری آیت ﴿آمَنَ الرَّسُولُ﴾ سے آخر تک کی فضیلت بیان کی گئی ہے اور جو شخص انھیں اخلاص کے ساتھ پڑے گا، اسے وہ کچھ عطا کر دیا جائے گا جو ان آیات میں ہے۔ (2) جبریل علیہ السلام کے علاوہ اور بھی فرشتے وحی الٰہی لے کر آتے ہیں جو جبریل علیہ السلام کے معاون ہیں۔ (3) آسمان کے بھی دروازے ہیں اور وہ کھولے بھی جاتے ہیں، بند بھی کیے جاتے ہیں۔ (4) اس حدیث مبارکہ سے نبی علیہ السلام کی دوسرے انبیاء علیہم السلام پر فضیلت بھی ثابت ہوتی ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اور جبرائیل ؑ ایک ساتھ ہی تھے کہ اچانک جبرائیل ؑ نے آسمان کے اوپر دروازہ کھلنے کی آواز سنی، تو نگاہ آسمان کی طرف اٹھائی اور کہا: یہ آسمان کا ایک دروازہ کھلا ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں کھلا تھا، پھر اس سے ایک فرشتہ اترا، اور نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور اس نے کہا: مبارک ہو! آپ کو دو نور دیا گیا ہے جو آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیا گیا، سورۃ فاتحہ اور سورۃ البقرہ کی آخری آیتیں، ان دونوں میں سے ایک حرف بھی تم پڑھو گے تو (اس کا ثواب) تمہیں ضرور دیا جائے گا۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ubadah bin As-Samit (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) said: "There is no Salah for one who does not recite Fatihatil-Kitab or more'".