Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
940.
حضرت ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے ایک سورت پڑھائی۔ میں مسجد میں بیٹھا تھا کہ میں نے ایک آدمی کو وہی سورت اپنی قراءت کے خلاف پڑھتے سنا۔ میں نے کہا: تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے۔ میں نے کہا: مجھ سے جدا نہ ہو حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں۔ پھر میں (اس کے ساتھ) آپ کے پاس آیا اور کہا: یہ شخص اس سورت میں میری قراءت کے خلاف پڑھتا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ابی! پڑھو۔“ میں نے وہ سورت پڑھی تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اچھا پڑھا۔“ پھر اس آدمی سے کہا: ”تم پڑھو۔“ اس نے میری قراءت سے مختلف پڑھا تو اسے بھی اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تو نے بھی اچھا پڑھا۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے ابی! قرآن سات حروف میں اترا ہے۔ ان میں سے ہر ایک شافی و کافی ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) ؒ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور راوی) معقل بن عبید اللہ علم حدیث میں قوی نہیں ہے۔
تشریح:
الحکم التفصیلی:
قلت: (سميعاً) ، (عليماً) ، (عزيزاً) ، (حكيماً) ؛ ما لم تختم آية
عذاب برحمة، أو آية رحمة بعذاب ".
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) .
إسناده: حدثنا أبو الوليد الطيالسي: ثنا همام بن يحيى عن قتادة عن يحيى
ابن يَعْمَر عن سليمان بن صُرَدَ الخُزَاعي عن أُبيِّ بن كعب.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين. وسكت عنه
في "الفتح " (9/24) !
والحديث أخرجه الطحاوي في "الشكل " (4/189) ، وأحمد (5/124) من
طرق عن همام... به؛ وزادا في أوله: قال:
قرأت آية، وقرأ ابن مسعود خلافها، فأتيت النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقلت: ألم تُقْرِئْمْي آية
كذا وكذا؟! قال:
________________________________________
" بلى ". فقال ابن مسعود: ألم تقرئنيها كذا وكذا؟! فقال:
" بلى! كلاكما محْسِنٌ مُجْمِلٌ ". قال: فقلت له! فضرب في صدري،
وقال:
" يا أبيُ بن كعب... " الحديث؛ إلا أنه قال:
" إن قلت: (غفوراً رحيماً) ، أو قلت: (سميعاً عليماً) ، أو (عليماً
سميعاً) ، قالله كذلك؛ ما لم تختم... ".
ثم أخرجاه من طرق أخرى عن سليمان بن صرد... به نحوه.
والنسائى، والترمذي (2/155) - وصححه-، وأحمد (5/114 و 122
و 127- 128 و 132) من طرق أخرى عن أبي بن كعب... به مطولاً ومختصراً.
وأحدها عند مسلم، وهو الآتي.
ورواه الطبراني في "الكبير" (20/150/312) عن معأذ... مختصراً بسند لا
بأس به في الشواهد.
حضرت ابی بن کعب ؓ بیان کرتے ہیں کہ مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے ایک سورت پڑھائی۔ میں مسجد میں بیٹھا تھا کہ میں نے ایک آدمی کو وہی سورت اپنی قراءت کے خلاف پڑھتے سنا۔ میں نے کہا: تجھے یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے۔ میں نے کہا: مجھ سے جدا نہ ہو حتیٰ کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس جائیں۔ پھر میں (اس کے ساتھ) آپ کے پاس آیا اور کہا: یہ شخص اس سورت میں میری قراءت کے خلاف پڑھتا ہے جو آپ نے مجھے سکھائی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”ابی! پڑھو۔“ میں نے وہ سورت پڑھی تو آپ نے فرمایا: ”تم نے اچھا پڑھا۔“ پھر اس آدمی سے کہا: ”تم پڑھو۔“ اس نے میری قراءت سے مختلف پڑھا تو اسے بھی اللہ کے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تو نے بھی اچھا پڑھا۔“ پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اے ابی! قرآن سات حروف میں اترا ہے۔ ان میں سے ہر ایک شافی و کافی ہے۔“ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) ؒ بیان کرتے ہیں کہ (سند میں مذکور راوی) معقل بن عبید اللہ علم حدیث میں قوی نہیں ہے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھے ایک سورت پڑھائی تھی، میں مسجد میں بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اسی سورت کو پڑھ رہا ہے، اور میری قرآت کے خلاف پڑھ رہا ہے، تو میں نے اس سے پوچھا: تمہیں یہ سورت کس نے سکھائی ہے؟ اس نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے، میں نے کہا: تم مجھ سے جدا نہ ہونا جب تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس نہ آ جائیں، میں آپ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ شخص وہ سورت جسے آپ نے مجھے سکھائی ہے میرے طریقے کے خلاف پڑھ رہا ہے؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابی! تم پڑھو“ تو میں نے وہ سورت پڑھی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہت خوب“، پھر آپ ﷺ نے اس شخص سے فرمایا: ”تم پڑھو!“ تو اس نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”بہت خوب“، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ابی! قرآن سات حرفوں پر نازل کیا گیا ہے، اور ہر ایک درست اور کافی ہے“ ۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: معقل بن عبیداللہ (زیادہ) قوی نہیں ہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : مؤلف نے الف لام کے ساتھ «القوي» کا لفظ استعمال کیا ہے، جس سے مراد ائمہ جرح وتعدیل کے نزدیک یہ ہے کہ ”یہ اتنا قوی نہیں ہیں جتنا صحیح حدیث کے راوی کو ہونا چاہیے“ یہ بقول حافظ ابن حجر «صدوق یخطیٔ» ہیں، یعنی عدالت میں تو ثقہ ہیں مگر حافظہ کے ذرا کمزور ہیں، متابعات اور شواہد سے تقویت پا کر ان کی یہ روایت حسن صحیح ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from Ubayy bin Ka'b (RA) that: The Messenger of Allah (ﷺ) was by a pond belonging to Banu Ghifar when Jibril ؑ came to him and said: "Allah commands you to teach your Ummah the Quran with one way of recitation". He said: "I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that". Then he came to him a second time and said: "Allah commands you to teach your Ummah the Quran with two ways of recitation". He said: I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that. Then he came to him a third time and said: "Allah commands you to teach your Ummah the Quran with three ways of recitation". He said: "I ask my Lord for protection and forgiveness, my Ummah cannot bear that". Then he came to him a fourth time and said: "Allah commands you to teach your Ummah the Quran with seven ways of recitation, and whichever the way they recite it will be correct".