Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Collection of what was narrated concerning the Quran)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
941.
حضرت ابی ؓ سے منقول ہے کہ میں جب سے مسلمان ہوا، مجھے کبھی دل میں شک پیدا نہیں ہوا مگر ایک دفعہ جب میں نے ایک آیت پڑھی اور ایک دوسرے شخص نے میری قراءت سے مختلف پڑھی تو میں نے کہا: مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے یہ آیت (اس طرح) پڑھائی ہے۔ دوسرے شخص نے کہا: مجھے یہ آیت رسول اللہ ﷺ نے (اس طرح) پڑھائی ہے، چنانچہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ نے فلاں آیت مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ دوسرے شخص نے کہا: یہی آیت آپ نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ جبریل اور میکائیل ؑ دونوں میرے پاس آئے تو جبریل ؑ میرے دائیں بیٹھ گئے اور میکائیل ؑ میرے بائیں۔ جبریل ؑ نے کہا: آپ قرآن مجید ایک حرف پر پڑھیں۔ میکائیل ؑ نے مجھ سے کہا: مزید کی اجازت طلب فرمائیں۔ وہ بار بار کہتے رہے حتیٰ کہ جبریل (اللہ کے حکم سے) سات حروف تک پہنچ گئے اور ان میں سے ہر حرف شافی و کافی ہے۔“
تشریح:
جب بھی کسی مسئلے میں اختلاف ہو جائے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہیے، یعنی قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے، اپنے اجتہادات اور قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: (سميعاً) ، (عليماً) ، (عزيزاً) ، (حكيماً) ؛ ما لم تختم آية
عذاب برحمة، أو آية رحمة بعذاب ".
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) .
إسناده: حدثنا أبو الوليد الطيالسي: ثنا همام بن يحيى عن قتادة عن يحيى
ابن يَعْمَر عن سليمان بن صُرَدَ الخُزَاعي عن أُبيِّ بن كعب.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط الشيخين. وسكت عنه
في "الفتح " (9/24) !
والحديث أخرجه الطحاوي في "الشكل " (4/189) ، وأحمد (5/124) من
طرق عن همام... به؛ وزادا في أوله: قال:
قرأت آية، وقرأ ابن مسعود خلافها، فأتيت النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فقلت: ألم تُقْرِئْمْي آية
كذا وكذا؟! قال:
________________________________________
" بلى ". فقال ابن مسعود: ألم تقرئنيها كذا وكذا؟! فقال:
" بلى! كلاكما محْسِنٌ مُجْمِلٌ ". قال: فقلت له! فضرب في صدري،
وقال:
" يا أبيُ بن كعب... " الحديث؛ إلا أنه قال:
" إن قلت: (غفوراً رحيماً) ، أو قلت: (سميعاً عليماً) ، أو (عليماً
سميعاً) ، قالله كذلك؛ ما لم تختم... ".
ثم أخرجاه من طرق أخرى عن سليمان بن صرد... به نحوه.
والنسائى، والترمذي (2/155) - وصححه-، وأحمد (5/114 و 122
و 127- 128 و 132) من طرق أخرى عن أبي بن كعب... به مطولاً ومختصراً.
وأحدها عند مسلم، وهو الآتي.
ورواه الطبراني في "الكبير" (20/150/312) عن معأذ... مختصراً بسند لا
بأس به في الشواهد.
حضرت ابی ؓ سے منقول ہے کہ میں جب سے مسلمان ہوا، مجھے کبھی دل میں شک پیدا نہیں ہوا مگر ایک دفعہ جب میں نے ایک آیت پڑھی اور ایک دوسرے شخص نے میری قراءت سے مختلف پڑھی تو میں نے کہا: مجھے اللہ کے رسول ﷺ نے یہ آیت (اس طرح) پڑھائی ہے۔ دوسرے شخص نے کہا: مجھے یہ آیت رسول اللہ ﷺ نے (اس طرح) پڑھائی ہے، چنانچہ میں نبی ﷺ کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے نبی! آپ نے فلاں آیت مجھے اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔“ دوسرے شخص نے کہا: یہی آیت آپ نے مجھے اس طرح نہیں پڑھائی؟ آپ نے فرمایا: ”ہاں۔ جبریل اور میکائیل ؑ دونوں میرے پاس آئے تو جبریل ؑ میرے دائیں بیٹھ گئے اور میکائیل ؑ میرے بائیں۔ جبریل ؑ نے کہا: آپ قرآن مجید ایک حرف پر پڑھیں۔ میکائیل ؑ نے مجھ سے کہا: مزید کی اجازت طلب فرمائیں۔ وہ بار بار کہتے رہے حتیٰ کہ جبریل (اللہ کے حکم سے) سات حروف تک پہنچ گئے اور ان میں سے ہر حرف شافی و کافی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
جب بھی کسی مسئلے میں اختلاف ہو جائے تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف رجوع کرنا چاہیے، یعنی قرآن و سنت سے رہنمائی لینی چاہیے، اپنے اجتہادات اور قیاس آرائیاں نہیں کرنی چاہئیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ جب سے میں نے اسلام قبول کیا تو میرے دل میں کوئی خلش پیدا نہیں ہوئی سوائے اس کے کہ میں نے ایک آیت پڑھی، اور دوسرے شخص نے اسے میری قرآت کے خلاف پڑھا، تو میں نے کہا: مجھے یہ آیت خود رسول اللہ ﷺ نے پڑھائی ہے، تو دوسرے نے بھی کہا: مجھے بھی یہ آیت رسول اللہ ﷺ نے ہی پڑھائی ہے، بالآخر میں نبی اکرم ﷺ کے پاس آیا، اور میں نے عرض کیا: اللہ کے نبی! آپ نے مجھے یہ آیت اس اس طرح پڑھائی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں“ ، اور دوسرے شخص نے کہا: کیا آپ نے مجھے ایسے ایسے نہیں پڑھایا تھا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ہاں! جبرائیل اور میکائیل ؑ دونوں میرے پاس آئے، جبرائیل میرے داہنے اور میکائیل میرے بائیں طرف بیٹھے، جبرائیل ؑ نے کہا: آپ قرآن ایک حرف پر پڑھا کریں، تو میکائیل نے کہا: آپ اسے (اللہ سے) زیادہ کرا دیجئیے یہاں تک کہ وہ سات حرفوں تک پہنچے، (اور کہا کہ) ہر حرف شافی و کافی ہے۔“
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Ubayy bin Ka'b (RA) said: "The Messenger of Allah (ﷺ) taught me a surah, and when I was sitting in the masjid I heard a man reciting it in a way that was different from mine. I said to him: 'Who taught you this surah'? He said: 'The Messenger of Allah (ﷺ)'. I said: 'Stay with me until we go to the Messenger of Allah (ﷺ)'. So we came to him and I said: 'O Messenger of Allah, this man recites a surah that you taught me differently'. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Recite, O Ubayy'. So I recited it, and the Messenger of Allah (ﷺ) said to me: 'You have done well.' Then he said to the man: 'Recite'. So he recited it and it was different to my recitation. The Messenger of Allah (ﷺ) said to him: 'You have done well'. Then the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'O Ubayy, the Quran has been revealed with seven different modes of reciation, all of which are good and sound".