Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Recitation (in prayers) during the day)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
970.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہر نماز میں قراءت ہے، جو ہمیں اللہ کے رسول ﷺ نے سنائی ہے، وہ ہم نے تمھیں سنائی اورجوآپ نے ہم سے مخفی رکھی وہ ہم نے تم سے مخفی رکھی۔
تشریح:
(1) اشارہ ہے کہ نماز ظہر اور عصر میں آہستہ قراءت ہے۔ یہ نہیں کہ ان میں قراءت ہے ہی نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ دن کی نمازوں میں آہستہ قراءت کا راز شاید یہ ہے کہ دن میں شور و غل ہوتا ہے، جماعت بڑی ہو تو سماع مشکل ہوگا، جب کہ رات میں سکون ہوتا ہے، اس لیے رات کی نازوں میں قراءت بلند آواز سے ہوتی ہے۔ جس نماز میں زیادہ سکون ہوتا ہے، اس میں قراءت بھی طویل رکھی گئی ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) حدیث کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں قراءت ہے اگرچہ پہلی دو میں قراءت اونچی کی جاتی ہے اور آخری رکعتوں میں آہستہ تاکہ نماز یادہ لمبی نہ ہو جائے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وأخرجه هو والبخاري وابن حبان
(1778) ، وأبو عوانة في "صحاحهم ") .
إسناده: حدثنا موسى بن إسماعيل: ثنا حماد عن قيس بن سعد وعمارة بن
ميمون وحبيب عن عطاء بن أبي رباح أن أبا هريره قال...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات على شرط مسلم؛ غير عمارة
ابن ميمون، فهو مجهول، ولا يضر ذلك؛ فإنه مقرون مع قيس بن سعد وحبيب
- وهو العلم-.
والحديث أخرجه أحمد (2/416) : ثنا عفان: ثنا حماد... به؛ إلا أنه لم
يذكر: عمارة بن ميمون.
وأخرجه مسلم (2/10) ، وأبو عوانة (2/125) من طريق حبيب المعلم وحده؛
وزاد في آخره:
" ومن قرأ بأُم الكتاب؛ فقد أجزأت عنه، ومن زاد فهو أفضل ".
ثم أخرجاه، وكذا البخاري (1/127) ، والنسائي (1/153) ، والبيهقي
(2/61) ، وأحمد (2/258 و 273 و 285 و 301 و 308 و 348 و 411 و 435
و 443 و 446 و 487) من طرق عن عطاء... به.
حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ ہر نماز میں قراءت ہے، جو ہمیں اللہ کے رسول ﷺ نے سنائی ہے، وہ ہم نے تمھیں سنائی اورجوآپ نے ہم سے مخفی رکھی وہ ہم نے تم سے مخفی رکھی۔
حدیث حاشیہ:
(1) اشارہ ہے کہ نماز ظہر اور عصر میں آہستہ قراءت ہے۔ یہ نہیں کہ ان میں قراءت ہے ہی نہیں جیسا کہ بعض لوگوں کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ دن کی نمازوں میں آہستہ قراءت کا راز شاید یہ ہے کہ دن میں شور و غل ہوتا ہے، جماعت بڑی ہو تو سماع مشکل ہوگا، جب کہ رات میں سکون ہوتا ہے، اس لیے رات کی نازوں میں قراءت بلند آواز سے ہوتی ہے۔ جس نماز میں زیادہ سکون ہوتا ہے، اس میں قراءت بھی طویل رکھی گئی ہے۔ واللہ أعلم۔ (2) حدیث کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ ہر رکعت میں قراءت ہے اگرچہ پہلی دو میں قراءت اونچی کی جاتی ہے اور آخری رکعتوں میں آہستہ تاکہ نماز یادہ لمبی نہ ہو جائے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ ہر نماز میں قرآت ہے، تو جسے رسول اللہ ﷺ نے ہمیں سنایا ہم تمہیں سنا رہے ہیں، اور جسے آپ نے ہم سے چھپایا ہم تم سے چھپا رہے ہیں۔۱؎
حدیث حاشیہ:
۱؎ : یعنی جس میں آپ نے جہر سے قراءت کی ہم بھی اس میں جہر سے قرات کرتے ہیں، اور جس میں آپ نے سرّی قراءت کی اس میں ہم بھی سرّی قراءت کرتے ہیں۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Abu Hurairah (RA) said: "In every prayer there is recitation. What the Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) made us hear (by reciting out loud) we make you hear, and what he hid from us (by reciting silently) we hide from you".