باب: ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں (سورۂ فاتحہ کے علاوہ) قراءت
)
Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Recitation in the first two rak'ahs on Zuhr)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
977.
حضرت ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز ظہراورعصرکی پہلی دو رکعتوں میں سورٔ فاتحہ کے علاوہ دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھتے۔ اور کبھی کبھی ہمیں کوئی آیت سنا دیتے تھے۔ اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔
تشریح:
فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ مزید سورت ملائی جاتی ہے مگر آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ کافی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ ہر کعت میں پڑھنا ضروری ہے اور یہی جمہور کا مذہب ہے۔ لیکن احناف کے نزدیک آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری نہیں بلکہ نمازی کو اختیار ہے، چاہے قراءت کرلے یا تسبیح و تحمید کرے یا خاموش کھڑا رہے۔ لیکن جمہور کا مذہب راجح اور سنت صحیحہ کے مطابق ہے۔ مزید دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنوی: ۲۳۲/۴، تحت حدیث: ۴۵۱) بعض روایات میں آخری دو رکعتوں میں بھی سورت پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ جائز ہے، ضروری نہیں۔ واللہ اعلم۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة
في "صحاحهم ") .
(1) إسنادها: حدثنا الحسن بن علي: ثنا يزيد بن هارون: أخبرنا همام وأبان بن يزيد
العطارعن يحيى عن على الله بن أبي قتادة، عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه مسلم (2/37) ، وأبو عوانة (2/51) ، والنسائي (1/153) ،والدارمي
(2/296) ، والبيهقي (2/63) من طرق أخرى عن يزيد بن هارون... به؛ إلا أن الدارمي لم
يذكر في إسناده: أبان بن زيد العطار.
وعكسَ ذلك النسائيُ.
وأخرجه البخاري (2/128- 129) ، والبيهقي (2/65- 66 و 193) من طرق أخرى عن
همام بن يحيى وحده.
وفي رواية أخرى عنه قال: فظننَّا أنه يريد بذلك أن يُدرك الناسُ
الركعةَ الأولى " (1) .
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وصححه ابن حبان) .
إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن هشام بن أبي عبد الله. (ح) قال: وثنا
ابن المثنى: ثنا ابن أبي عدي عن الحجاج- وهذا لفظه- عن يحيى عن عبد الله بن
أبي قتادة- قال ابن الثنى- وأبي سلمة- تم اتفقا- عن أبي قتادة. قال أبو داود:
" ولم يذكر مسدد: فاتحة الكتاب وسورة ".
قلت: هذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ مسدد- وهو ابن مسرهد- من
شيوخ البخاري.
وابن المثنى- واسمه محمد- من شيوخ الشيخين.
وكذلك سائر الرواة.
والحديث أخرجه مسلم (2/37) : حدثنا محمد بن المثنى... به.
وأخرجه البخاري (1/126 و 129) ، وأبو عوانة (2/151) ، والنسائي
(1/153) ، والبيهقي (2/65 و 347) من طريقين آخرين عن هشام... به.
ثم أخرجوه، وكذا الدارمي (2/296) ، والبيهقي (2/59 و 63 و 65- 66 و 193
و 348) من طرق أخرى عن يحيى بن أبي كثير عن عبد الله بن أبي قتادة عن أ
أبيه.
(1) إسنادها: حدثنا الحسن بن علي: ثنا عبد الرزاق: أخبرنا معمر عن يحيى عن
عبد الله بن أبي قتادة عن أبيه.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه البيهقي (2/66) من طريق المصنف.
وأخرجه ابن حبان (1852) من طريق سفيان عن معمر... به.
حضرت ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نماز ظہراورعصرکی پہلی دو رکعتوں میں سورٔ فاتحہ کے علاوہ دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ پڑھتے۔ اور کبھی کبھی ہمیں کوئی آیت سنا دیتے تھے۔ اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
فرض نمازوں کی پہلی دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے ساتھ مزید سورت ملائی جاتی ہے مگر آخری دو رکعتوں میں صرف سورہ فاتحہ کافی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ سورہ فاتحہ ہر کعت میں پڑھنا ضروری ہے اور یہی جمہور کا مذہب ہے۔ لیکن احناف کے نزدیک آخری دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ پڑھنا ضروری نہیں بلکہ نمازی کو اختیار ہے، چاہے قراءت کرلے یا تسبیح و تحمید کرے یا خاموش کھڑا رہے۔ لیکن جمہور کا مذہب راجح اور سنت صحیحہ کے مطابق ہے۔ مزید دیکھیے: (شرح صحیح مسلم للنوی: ۲۳۲/۴، تحت حدیث: ۴۵۱) بعض روایات میں آخری دو رکعتوں میں بھی سورت پڑھنے کا ذکر ملتا ہے۔ یہ جائز ہے، ضروری نہیں۔ واللہ اعلم۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
ابوقتادہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ظہر اور عصر کی پہلی دونوں رکعتوں میں سورۃ فاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے،اور آخری دونوں رکعتوں میں صرف سورۃ فاتحہ پڑھتے،اور کبھی کبھار ہمیں ایک آدھ آیت سنا دیتے تھے،اور ظہر کی پہلی رکعت لمبی کرتے تھے۔
حدیث حاشیہ:
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated from 'Abdullah bin Abi Qatadah that his father said: "The Messenger of Allah (صلی اللہ علیہ وسلم) used to recite the Umm Al-Qur'an and two surahs in the first two rak'ahs of Zuhr and 'Asr, and in the last two with Umm Al-Qur'an, and he would make us hear a verse sometimes, and he used to make the first rak'ah lengthy".