Sunan-nasai:
The Book of the Commencement of the Prayer
(Chapter: Reciting: "Glorify the Name of your Lord, the Most High" in Maghrib)
مترجم: ١. فضيلة الشيخ حافظ محمّد أمين (دار السّلام)
ترجمۃ الباب:
984.
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک انصاری آدمی اپنے پانی ڈھونے والے دو اونٹوں کے ساتھ حضرت معاذ ؓ کے پاس سے گزرا جب کہ وہ مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے سورہ بقرہ شروع کرلی۔ وہ آدمی (اکیلا) نماز پڑھ کر چلا گیا۔ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”اے معاذ! کیا تم فتنہ باز ہو؟ اے معاذ! کیا تم لوگوں کو آزمائش میں ڈال رہے ہو؟ تم نے کیوں نہ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَی) اور (وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا) اور ان جیسی دوسری سورتیں پڑھیں؟“
تشریح:
(1) صحیح بخاری (حدیث: ۷۰۱) میں عشاء کی نماز کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یا تو اسے تعدد واقعات پر محمول کیا جائے گا، یعنی مغرب اور عشاء دونوں نمازوں میں یہ واقعہ ہوا، یا عشاء کی نماز کے لیے مغرب کا لفظ مجاراً بول دیا گیا (کیونکہ یہ دونوں رات کی نمازیں ہیں جیسے احادیث میں عشاء اولی اور عشاء آخرہ کے لفظ ملتے ہیں)۔ ورنہ جو صحیح بخاری میں ہے، وہی زیادہ صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۲۵۱/۲، تحت حدیث: ۷۰۱) (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مفترض (فرض پڑھنے والا) متنفل (نفل پڑھنے والا) کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے، یعنی امام متنفل ہو اور مقتدی مفترض کیونکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ کر آتے تھے، پھر اپنی قوم کو آکر پڑھاتے تھے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی نماز نفل ہوتی تھی۔ (3) کسی عذر کی بنا پر مقتدی نماز سے نکل سکتا ہے۔ (4) مقتدیوں کا خیال رکھتے ہوئے نماز ہلکی پڑھانا مستحب ہے۔ (5) جب مسجد میں جماعت ہو رہی ہو تو کسی شرعی عذر کی وجہ سے کوئی آدمی اکیلا نماز پڑھ لے تو جائز ہے۔
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: ایک انصاری آدمی اپنے پانی ڈھونے والے دو اونٹوں کے ساتھ حضرت معاذ ؓ کے پاس سے گزرا جب کہ وہ مغرب کی نماز پڑھ رہے تھے۔ انھوں نے سورہ بقرہ شروع کرلی۔ وہ آدمی (اکیلا) نماز پڑھ کر چلا گیا۔ یہ بات نبی ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”اے معاذ! کیا تم فتنہ باز ہو؟ اے معاذ! کیا تم لوگوں کو آزمائش میں ڈال رہے ہو؟ تم نے کیوں نہ (سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَی) اور (وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا) اور ان جیسی دوسری سورتیں پڑھیں؟“
حدیث حاشیہ:
(1) صحیح بخاری (حدیث: ۷۰۱) میں عشاء کی نماز کا ذکر ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اس کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یا تو اسے تعدد واقعات پر محمول کیا جائے گا، یعنی مغرب اور عشاء دونوں نمازوں میں یہ واقعہ ہوا، یا عشاء کی نماز کے لیے مغرب کا لفظ مجاراً بول دیا گیا (کیونکہ یہ دونوں رات کی نمازیں ہیں جیسے احادیث میں عشاء اولی اور عشاء آخرہ کے لفظ ملتے ہیں)۔ ورنہ جو صحیح بخاری میں ہے، وہی زیادہ صحیح ہے۔ واللہ أعلم۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۲۵۱/۲، تحت حدیث: ۷۰۱) (2) اس حدیث مبارکہ سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مفترض (فرض پڑھنے والا) متنفل (نفل پڑھنے والا) کے پیچھے نماز پڑھ سکتا ہے، یعنی امام متنفل ہو اور مقتدی مفترض کیونکہ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ کر آتے تھے، پھر اپنی قوم کو آکر پڑھاتے تھے۔ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کی نماز نفل ہوتی تھی۔ (3) کسی عذر کی بنا پر مقتدی نماز سے نکل سکتا ہے۔ (4) مقتدیوں کا خیال رکھتے ہوئے نماز ہلکی پڑھانا مستحب ہے۔ (5) جب مسجد میں جماعت ہو رہی ہو تو کسی شرعی عذر کی وجہ سے کوئی آدمی اکیلا نماز پڑھ لے تو جائز ہے۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
جابر ؓ کہتے ہیں: انصار کا ایک شخص دواونٹوں کے ساتھ جن پر سنچائی کے لیے پانی ڈھویا جاتا ہے معاذ ؓ کے پاس سے گزرا، اوروہ مغرب۱؎ پڑھ رہے تھے، تو انہوں نے سورۃ البقرہ شروع کر دی، تو اس شخص نے (الگ جا کر) نمازپڑھی، پھروہ چلا گیا تو یہ بات نبی اکرم ﷺ کے پاس پہنچی، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ”معاذ! کیا تم فتنہ پرداز ہو؟ معاذ کیا تم فتنہ پرداز ہو؟“ «سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى»اور«وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا»اوراس طرح کی سورتیں کیوں نہیں پڑھتے۔“
حدیث حاشیہ:
۱؎ : صحیح بات یہ ہے کہ یہ واقعہ عشاء میں ہوا، جیسا کہ صحیح بخاری میں اس کی صراحت ہے، نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۹۹۸۔
ترجمۃ الباب:
حدیث ترجمہ:
It was narrated that Jabir said: "A man from among the Ansar passed Mu'adh leading two camels, when he (Mu'adh) was praying maghrib, and he was starting to recite Al-Baqarah. So that man prayed then went away. News of that reached the Prophet (صلی اللہ علیہ وسلم) and he said: 'Do you want to cause hardship to the people, O Mu'adh; do you want to cause hardship to the people, O Mu'adh? Why don't you recite: 'Glorify the Name of your Lord, the Most High' and 'By the sun and its brightness' and the like'"?