تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس ممانعت کی وجہ ایک تویہ ہے کہ اس میں فضول خرچی ہے کیونکہ اس سے مردے کوکوئی فائدہ نہیں ہوتا دوسرے اس میں مردوں کی ایسی تعظیم ہے جو انسان کو شرک تک پہنچادیتی ہے۔
۲؎: یہ نہی مطلقاً ہے اس میں میت کا نام اس کی تاریخ وفات اورتبرک کے لیے قرآن کی آیتیں اوراسماء حسنیٰ وغیرہ لکھنا سبھی داخل ہیں۔
۳؎: مثلاً قبّہ وغیرہ۔
۴؎: یہ ممانعت میت کی توقیروتکریم کی وجہ سے ہے اس سے میت کی تذلیل وتوہین ہوتی ہے اس لیے اس سے منع کیا گیا۔
الحکم التفصیلی:
قلت : ما قلت طائلا ولا نعلم صحابيا فعل ذلك وإنما هو شئ أحدثه بعض التابعين فمن بعدهم ولم يبلغهم النهي " . قلت : ومما يرد كلام الحاكم ثبوت كراهة الكتابة ونحوها عن السلف فروى ابن أبي شيبة بسند صحيح عن محمد ( وهو ابن سيرين ) أنه كره أن يعلم القبر . وعن ابراهيم قال : كانوا يكرهون أن يعلم الرجل قبره . وعن فهد عن القاسم أنه أوصى قال : يا بني لا تكتب على قبري ولا تشرفنه إلا قدر - الأصل قبر - ما يرد عني الماء . وفهد هذا لم أعرفه والقاسم هو ابن محمد بن أبي بكر الصديق .