قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى الْجَنِينِ حَتَّى يَسْتَهِلَّ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1066 .   حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُسْلِمٍ الْمَكِّيِّ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الطِّفْلُ لَا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَلَا يَرِثُ وَلَا يُورَثُ حَتَّى يَسْتَهِلَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ قَدْ اضْطَرَبَ النَّاسُ فِيهِ فَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرْفُوعًا وَرَوَى أَشْعَثُ بْنُ سَوَّارٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَرَوَى مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ جَابِرٍ مَوْقُوفًا وَكَأَنَّ هَذَا أَصَحُّ مِنْ الْحَدِيثِ الْمَرْفُوعِ وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا قَالُوا لَا يُصَلَّى عَلَى الطِّفْلِ حَتَّى يَسْتَهِلَّ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ

جامع ترمذی:

كتاب: جنازے کے احکام ومسائل 

  (

باب: جنین (ماں کے پیٹ میں موجود بچہ) کی نماز نہ پڑھنے کا بیان جب تک کہ وہ ولادت کے وقت نہ روئے​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1066.   جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’بچے کی صلاۃِ (جنازہ) نہیں پڑھی جائے گی۔ نہ وہ کسی کا وارث ہوگا اور نہ کوئی اس کا وارث ہوگا جب تک کہ وہ پیدائش کے وقت روئے نہیں‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ اس حدیث میں لوگ اضطراب کے شکارہوئے ہیں۔ بعض نے اِسے ابوالزبیرسے اور ابوالزبیرنے جابر سے اورجابرنے نبی اکرمﷺسے مرفوعاً روایت کیا ہے، اور اشعث بن سوار اوردیگر کئی لوگوں نے ابوالزبیرسے اورابوالزبیرنے جابرسے موقوفاً روایت کی ہے، اورمحمد بن اسحاق نے عطاء بن ابی رباح سے اورعطاء نے جابرسے موقوفاً روایت کی ہے گویا موقوف روایت مرفوع روایت سے زیادہ صحیح ہے۔۲۔ بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ بچے کی صلاۃِ جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ جب تک کہ وہ پیدائش کے وقت نہ روئے یہی سفیان ثوری اور شافعی کا قول ہے۔