قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ النِّكَاحِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِبَيِّنَةٍ​)

حکم : ضعیف 

1104. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، نَحْوَهُ، وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَهَذَا أَصَحُّ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ. لاَ نَعْلَمُ أَحَدًا رَفَعَهُ إِلاَّ مَا رُوِيَ عَنْ عَبْدِالأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ مَرْفُوعًا. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ الأَعْلَى، عَنْ سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثُ مَوْقُوفًا. وَالصَّحِيحُ مَا رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَوْلُهُ: "لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِبَيِّنَةٍ". هَكَذَا رَوَى أَصْحَابُ قَتَادَةَ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِبَيِّنَةٍ. وَهَكَذَا رَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، نَحْوَ هَذَا، مَوْقُوفًا. وَفِي هَذَا الْبَاب عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ. وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ، وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنَ التَّابِعِينَ وَغَيْرِهِمْ. قَالُوا: لاَ نِكَاحَ إِلاَّ بِشُهُودٍ. لَمْ يَخْتَلِفُوا فِي ذَلِكَ مَنْ مَضَى مِنْهُمْ، إِلاَّ قَوْمًا مِنَ الْمُتَأَخِّرِينَ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ. وَإِنَّمَا اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي هَذَا إِذَا شَهِدَ وَاحِدٌ، بَعْدَ وَاحِدٍ، فَقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ وَغَيْرِهِمْ: لاَ يَجُوزُ النِّكَاحُ حَتَّى يَشْهَدَ الشَّاهِدَانِ مَعًا عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ. وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ إِذَا أُشْهِدَ وَاحِدٌ بَعْدَ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ جَائِزٌ، إِذَا أَعْلَنُوا ذَلِكَ. وَهُوَ قَوْلُ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَغَيْرِهِ. هَكَذَا قَالَ إِسْحَاقُ فِيمَا حَكَى عَنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ. وَ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: يَجُوزُ شَهَادَةُ رَجُلٍ وَامْرَأَتَيْنِ فِي النِّكَاحِ. وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَاقَ

مترجم:

1104.

اس سند سے بھی سعید بن ابی عروبہ نے اسی طرح کی حدیث بیان کی ہے لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا۔ اوریہی زیادہ صحیح ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔
۲۔ ہم کسی کونہیں جانتے جس نے اسے مرفوع کیا ہو سوائے اس کے جو عبدالاعلیٰ سے مروی ہے انہوں نے سعید بن ابی عروبہ سے اورسعید نے قتادہ سے مرفوعاً روایت کی ہے۔
۳۔ اور عبدالاعلیٰ سے سعید بن ابی عروبہ کے واسطے سے یہ موقوفا بھی مروی ہے۔ اور صحیح وہ ہے جوابن عباس کے قول سے مروی ہے کہ بغیرگواہ کے نکاح نہیں، خود ابن عباس کاقول ہے۔
۴۔ اسی طرح سے اور کئی لوگوں نے بھی سعید بن ابی عروبہ سے اسی طرح کی روایت موقوفاً کی ہے۔
۵۔ اس باب میں عمران بن حصین، انس اور ابوہریرہ‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۶۔ صحابہ کرام اورتابعین وغیرہم میں سے اہل علم کااسی پر عمل ہے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ بغیر گواہ کے نکاح درست نہیں۔ پہلے کے لوگوں میں اس سلسلے میں کوئی اختلاف نہیں تھا لیکن متاخرین اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے اس میں اختلاف کیا ہے۔
۷۔ اہل علم میں اس سلسلے میں اختلاف ہے جب ایک دوسرے کے بعدگواہی دے یعنی دونوں بیک وقت مجلس نکاح میں حاضرنہ ہوں توکوفہ کے اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ نکاح اسی وقت درست ہوگا جب عقد نکاح کے وقت دونوں گواہ ایک ساتھ موجود ہوں۔
۸۔ اوربعض اہل مدینہ کا خیال ہے کہ جب ایک کے بعد دوسرے کوگواہ بنایاگیاہو تو بھی جائز ہے جب وہ اس کا اعلان کردیں۔ یہ مالک بن انس وغیرہ کا قول ہے۔ اسی طرح کی بات اسحاق بن راہویہ نے بھی کہی ہے جواہل مدینہ نے کہی ہے۔
۹۔ اوربعض اہل علم کہتے ہیں کہ نکاح میں ایک مرد اور دوعورتوں کی شہادت جائز ہے، یہ احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔