قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ​)

حکم : صحیح 

116. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ ضَافَ عَائِشَةَ ضَيْفٌ فَأَمَرَتْ لَهُ بِمِلْحَفَةٍ صَفْرَاءَ فَنَامَ فِيهَا فَاحْتَلَمَ فَاسْتَحْيَا أَنْ يُرْسِلَ بِهَا وَبِهَا أَثَرُ الِاحْتِلَامِ فَغَمَسَهَا فِي الْمَاءِ ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ لِمَ أَفْسَدَ عَلَيْنَا ثَوْبَنَا إِنَّمَا كَانَ يَكْفِيهِ أَنْ يَفْرُكَهُ بِأَصَابِعِهِ وَرُبَّمَا فَرَكْتُهُ مِنْ ثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصَابِعِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالتَّابِعِينَ وَمَنْ بَعْدَهُمْ مِنْ الْفُقَهَاءِ مِثْلِ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ قَالُوا فِي الْمَنِيِّ يُصِيبُ الثَّوْبَ يُجْزِئُهُ الْفَرْكُ وَإِنْ لَمْ يُغْسَلْ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَائِشَةَ مِثْلَ رِوَايَةِ الْأَعْمَشِ وَرَوَى أَبُو مَعْشَرٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ وَحَدِيثُ الْأَعْمَشِ أَصَحُّ

مترجم:

116.

ہمّام بن حارث کہتے ہیں کہ ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ے یہاں ایک مہمان آیا تو انہوں نے اسے (اوڑھنے کے لیے) ایک زرد چادر دینے کا حکم دیا۔ وہ اس میں سویا تو اسے احتلام ہوگیا، ایسے ہی بھیجنے میں کہ اس میں احتلام کا اثر ہے اُسے شرم محسوس ہوئی، چنانچہ اس نے اسے پانی سے دھوکر بھیجا، تو عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: اس نے ہمارا کپڑا کیوں خراب کردیا؟ اسے اپنی انگلیوں سے کھرچ دیتا، بس اتنا کافی تھا، بسا اوقات میں اپنی انگلیوں سے رسول اللہ ﷺ کے کپڑے سے اسے کھرچ دیتی تھی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲- صحابہ کرام، تابعین اوران کے بعد کے فقہاء میں سے سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا یہی قول ہے کہ کپڑے پر منی۱؎ لگ جائے تو اسے کھرچ دینا کافی ہے، گرچہ دھویا نہ جائے۔