تشریح:
وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہواکہ عاریت لی ہوئی چیز جب تک واپس نہ کر دے عاریت لینے والے پر واجب الاداء رہتی ہے، عاریت لی ہوئی چیزکی ضمانت عاریت لینے والے پر ہے یا نہیں، اس بارے میں تین اقوال ہیں: پہلا قول یہ ہے کہ ہرصورت میں وہ اس کا ضامن ہے خواہ اس نے ضمانت کی شرط کی ہو یا نہ کی ہو، ابن عباس ، زیدبن علی ، عطاء، احمد، اسحاق اورامام شافعی رحمہم اللہ کی یہی رائے ہے، دوسرا قول یہ ہے کہ اگر ضمانت کی شرط نہ کی ہوگی تو اس کی ذمہ داری اس پرعائد نہ ہوگی، تیسرا قول یہ ہے کہ شرط کے باوجود بھی ضمانت کی شرط نہیں بشرطیکہ خیانت نہ کر ے اس حدیث سے پہلے قول کی تائید ہوتی ہے۔
نوٹ: (قتادہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے)