تشریح:
وضاحت:
۱؎: ’’رقبیٰ‘‘ ’’رقب‘‘ سے ہے جس کے معنی انتظار کے ہیں۔ اسلام نے اس میں اتنی تبدیلی کی کہ وہ چیز موہوب لہ (جس کو وہ چیز دی گئی) کی ہی رہے گی۔ موہوب لہ کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں کو وراثت میں تقسیم ہوگی۔ واہب کو بھی نہیں لوٹے گی، جیسے عمریٰ میں ہے۔ رقبیٰ میں یہ ہوتا تھا کہ ہبہ کرنے والا یوں کہتا کہ ’’یہ چیز میں نے تم کو تمہاری عمر تک دے دی، تمہاری موت کے بعد یہ چیز مجھے لوٹ آئے گی، اور اگر میں مر گیا تو تمہاری ہی رہے گی، پھر تم مرجاؤ گے تو میرے وارثوں کو لوٹ آئے گی۔‘‘ اب ہر ایک دوسرے کی موت کا انتظار کیا کرتاتھا۔