تشریح:
وضاخت:
۱؎: یعنی آیت رجم (الشيخ والشيخة إذا زنيا فأرجموهما البتة نكالا من الله...') کو مصحف میں ضرور لکھ دیتا۔
۲؎: سلف صالحین رحمہم اللہ کو اللہ کے احکام وفرائض کے سلسلہ میں کس قدر فکر لاحق تھی اس کا اندازہ عمر رضی اللہ عنہ کے اس قول سے لگایا جاسکتا ہے، عمر رضی اللہ عنہ نے جس اندیشہ کا اظہار کیا تھا وہ سو فیصد درست ثابت ہوا، چنانچہ معتزلہ اور خوارج کی ایک جماعت نے رجم کا انکار کیا، افسوس صد افسوس! برصغیر میں بھی کچھ ایسے سرپھرے لوگ موجود ہیں جو اس سزا کے منکر ہیں، رجم کے انکار کی وجہ اس کے سوا اور کیا ہوسکتی ہے کہ ایسے لوگوں کی فکری بنیاد انکار حدیث پر ہے، ورنہ یہ کیسے ممکن ہے کہ جو احادیث صحیح سندوں سے ثابت اور ان کے راویوں کی ایک بڑی تعداد ہو پھر بھی ان کا انکار کیا جائے۔