قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَحْقِيقِ الرَّجْمِ​)

حکم : صحیح 

1432. حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَإِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَقِّ وَأَنْزَلَ عَلَيْهِ الْكِتَابَ فَكَانَ فِيمَا أَنْزَلَ عَلَيْهِ آيَةُ الرَّجْمِ فَرَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ وَإِنِّي خَائِفٌ أَنْ يَطُولَ بِالنَّاسِ زَمَانٌ فَيَقُولَ قَائِلٌ لَا نَجِدُ الرَّجْمَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَيَضِلُّوا بِتَرْكِ فَرِيضَةٍ أَنْزَلَهَا اللَّهُ أَلَا وَإِنَّ الرَّجْمَ حَقٌّ عَلَى مَنْ زَنَى إِذَا أَحْصَنَ وَقَامَتْ الْبَيِّنَةُ أَوْ كَانَ حَبَلٌ أَوْ اعْتِرَافٌ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

مترجم:

1432.

عمربن خطاب ؓ کہتے ہیں: اللہ نے محمدﷺ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا، اور آپ پر کتاب نازل کی، آپ پرجوکچھ نازل کیا گیا اس میں آیت رجم بھی تھی۱؎، چنانچہ رسول اللہ ﷺنے رجم کیا اور آپ کے بعد ہم نے بھی رجم کیا ، (لیکن) مجھے اندیشہ ہے کہ جب لوگوں پر زمانہ دراز ہوجائے گا توکہنے والے کہیں گے: اللہ کی کتاب میں ہم رجم کا حکم نہیں پاتے، ایسے لوگ اللہ کا نازل کردہ ایک فریضہ چھوڑنے کی وجہ سے گمراہ ہو جائیں گے، خبردار! جب زانی شادی شدہ ہو اورگواہ موجود ہوں، یا جس عورت کے ساتھ زنا کیا گیا ہو وہ حاملہ ہوجائے، یا زانی خود اعتراف کرلے تو رجم کرنا واجب ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ اور کئی سندوں سے یہ حدیث عمر ؓ سے آئی ہے۔
۳۔ اس باب میں علی ؓ سے بھی روایت ہے۔