قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْحُدُودِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ تَرَبُّصِ الرَّجْمِ بِالْحُبْلَى حَتَّى تَضَعَ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

1519 .   حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلِّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ جُهَيْنَةَ اعْتَرَفَتْ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالزِّنَا فَقَالَتْ إِنِّي حُبْلَى فَدَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيَّهَا فَقَالَ أَحْسِنْ إِلَيْهَا فَإِذَا وَضَعَتْ حَمْلَهَا فَأَخْبِرْنِي فَفَعَلَ فَأَمَرَ بِهَا فَشُدَّتْ عَلَيْهَا ثِيَابُهَا ثُمَّ أَمَرَ بِرَجْمِهَا فَرُجِمَتْ ثُمَّ صَلَّى عَلَيْهَا فَقَالَ لَهُ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَا رَسُولَ اللَّهِ رَجَمْتَهَا ثُمَّ تُصَلِّي عَلَيْهَا فَقَالَ لَقَدْ تَابَتْ تَوْبَةً لَوْ قُسِمَتْ بَيْنَ سَبْعِينَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ لَوَسِعَتْهُمْ وَهَلْ وَجَدْتَ شَيْئًا أَفْضَلَ مِنْ أَنْ جَادَتْ بِنَفْسِهَا لِلَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: حدود وتعزیرات سے متعلق احکام ومسائل 

  (

باب: بچہ جننے کے بعد حاملہ کو رجم کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1519.   عمران بن حصین ؓ کہتے ہیں: قبیلہ جہینہ کی ایک عورت نے نبی اکرمﷺ کے پاس زنا کا اقرارکیا، اورعرض کیا: میں حاملہ ہوں، نبی اکرمﷺنے اس کے ولی کوطلب کیا اورفرمایا: اس کے ساتھ حسن سلوک کرو اور جب بچہ جنے تومجھے خبرکرو، چنانچہ اس نے ایسا ہی کیا، اور پھرآپﷺ نے حکم دیا، چنانچہ اس کے کپڑے باندھ دیئے گئے۱؎ پھرآپﷺ نے اس کو رجم کرنے کا حکم دیا، چنانچہ اسے رجم کردیا گیا، پھر آپﷺ نے اس کی صلاۃِ جنازہ پڑھی تو عمربن خطاب ؓ نے آپﷺ سے کہا: اللہ کے رسولﷺ! آپ نے اسے رجم کیا ہے، پھر اس کی صلاۃ پڑھ رہے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’اس عورت نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر یہ مدینہ کے سترآدمیوں کے درمیان تقسیم کردی جائے توسب کوشامل ہوجائے گی ۲؎، عمر! اس سے اچھی کوئی چیز تمہاری نظرمیں ہے کہ اس نے اللہ کے لیے اپنی جان قربان کردی‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔