تشریح:
وضاحت:
۱؎: یہ دونوں لشکر یمن کی طرف روانہ کئے گئے تھے۔
۲؎: یعنی پہنچتے ہی اگر دشمن سے مقابلہ شروع ہوجائے تو علی رضی اللہ عنہ اس کے امیر ہوں گے، اور اگر دونوں لشکرعلیحدہ علیحدہ رہیں تو ایک کے علی رضی اللہ عنہ اور دوسرے کے خالد رضی اللہ عنہ امیر ہوں گے۔
3؎: یعنی ایک آدمی کی ماتحتی میں نبی اکرمﷺ نے مجھے بھیجا، اس کی ماتحتی قبول کرتے ہوئے اس کی اطاعت کی اور اس کے قلم سے یہ خط لے کر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا ، اب اس میں میرا کیا قصور ہے یہ سن کر آپ خاموش رہے۔
نوٹ: (اس کے راوی ابواسحاق مدلس ومختلط ہیں ، لیکن عمران بن حصین (عند المؤلف برقم ۳۷۱۲) کی روایت سے یہ حدیث صحیح ہے)