قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مَنْ يُسْتَعْمَلُ عَلَى الْحَرْبِ​)

حکم : ضعیف الاسناد 

1704. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ الْجَوَّابِ أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَاءِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَى أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَى الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَقَالَ إِذَا كَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ قَالَ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً فَكَتَبَ مَعِي خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ فَقَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْكِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ ثُمَّ قَالَ مَا تَرَى فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ قُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَكَتَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ قَوْلُهُ يَشِي بِهِ يَعْنِي النَّمِيمَةَ

مترجم:

1704.

براء ؓ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے دو لشکرروانہ کیے ۱؎، ایک پر علی بن ابی طالب ؓ کو اور دوسرے پرخالدبن ولید ؓ کو امیرمقررکیا اورفرمایا: ’’جب جنگ ہوتوعلی امیرہوں گے ۲؎‘‘، علی ؓ نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس میں سے ایک لونڈی لے لی، خالد بن ولید ؓ نے مجھ کو خط کے ساتھ نبی اکرمﷺ کے پاس روانہ کیا، میں نبی اکرمﷺ کے پاس آیا، آپﷺ نے خط پڑھا تو آپﷺ کا رنگ متغیرہوگیا، پھر آپﷺ نے فرمایا: ’’اس آدمی کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت کرتا ہے، اور اللہ اور اس کے رسول بھی اس سے محبت کرتے ہیں؟ میں نے عرض کیا: میں اللہ اوراس کے رسول کے غصہ سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں میں توصرف قاصد ہوں، لہٰذا آپ خاموش ہوگئے۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس کو صرف احوص بن جواب کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۔ اس باب میں ابن عمرسے بھی حدیث مروی ہے۔
۳۔ ’’يشي به‘‘ کا معنی چغل خوری ہے۔