قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْفِرَارِ مِنَ الزَّحْفِ​)

حکم : ضعیف 

1716. حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَقَدِمْنَا الْمَدِينَةَ فَاخْتَبَيْنَا بِهَا وَقُلْنَا هَلَكْنَا ثُمَّ أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ الْفَرَّارُونَ قَالَ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَأَنَا فِئَتُكُمْ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ وَمَعْنَى قَوْلِهِ فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً يَعْنِي أَنَّهُمْ فَرُّوا مِنْ الْقِتَالِ وَمَعْنَى قَوْلِهِ بَلْ أَنْتُمْ الْعَكَّارُونَ وَالْعَكَّارُ الَّذِي يَفِرُّ إِلَى إِمَامِهِ لِيَنْصُرَهُ لَيْسَ يُرِيدُ الْفِرَارَ مِنْ الزَّحْفِ

مترجم:

1716.

عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے ہم کو ایک سریہ میں روانہ کیا ، (پھر ہم) لوگ لڑائی سے بھاگ کھڑے ہوئے، مدینہ آئے تو شرم کی وجہ سے چھپ گئے اورہم نے کہا: ہلاک ہوگئے، پھر رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوئے اورعرض کیا : اللہ کے رسول! ہم بھگوڑے ہیں، آپﷺ نے فرمایا: ’’بلکہ تم لوگ پیچھے ہٹ کر حملہ کرنے والے ہو اور میں تمہارا پشت پناہ ہوں‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن ہے ، ہم اسے صرف یزید بن ابی زیاد کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۔ ’’فحاص الناس حيصة‘‘ کا معنی یہ ہے کہ لوگ لڑائی سے فرارہوگئے۔
۳۔ اور’’بل أنتم العكارون‘‘ اس کو کہتے ہیں: جوفرارہوکراپنے امام (کمانڈر) کے پاس آجائے تاکہ وہ اس کی مدد کرے نہ کہ لڑائی سے فرارہونے کا ارادہ رکھتا ہو۔