تشریح:
۱؎: یہ أم المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی روایات ((مَا تَرَكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّجْدَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِعِنْدِي قَطُّ)) ((مَا تَرَكَهُمَا حَتَّى لَقِىَ اللهَ)) ((وَمَا كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَأْتِيْنِي فِيْ يَوْمٍ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ)) کے معارض ہے ان میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے اولاً یہ کہ ابن عباس کی یہ حدیث سند کے لحاظ سے ضعیف ہے، یا کم از کم عائشہ کی حدیث سے کم تر ہے، دوسرے یہ کہ ابن عباس نے یہ نفی اپنے علم کی بنیاد پر کی ہے کیونکہ آپ اسے گھر میں پڑھتے تھے اس لیے انہیں اس کا علم نہیں ہو سکا تھا۔
نوٹ: (سند میں عطاء بن السائب اخیرعمر میں مختلط ہو گئے تھے، جریر بن عبدالحمید کی ان سے روایت اختلاط کے زمانہ کی ہے، لیکن صحیح احادیث سے یہ ثابت ہے کہ پھر
نبی اکرم ﷺ نے عصر کے بعد ان دو رکعتوں کو ہمیشہ پڑھا اسی لیے ((لَمْ يَعُدْ لَهُمَا)) ’’ان کو پھرکبھی نہیں پڑھا‘‘ کا ٹکڑا منکر ہے)