تشریح:
۱؎: ہر دو اذان سے مراد اذان اور اقامت ہے، یہ حدیث مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت پڑھنے کے جواز پر دلالت کرتی ہے، اور یہ کہنا کہ یہ منسوخ ہے قابل التفات نہیں کیونکہ اس پر کوئی دلیل نہیں، اسی طرح یہ کہنا کہ اس سے مغرب میں تاخیر ہو جائے گی صحیح نہیں کیونکہ یہ نماز بہت ہلکی پڑھی جاتی ہے، مشکل سے دو تین منٹ لگتے ہیں جس سے مغرب کے اوّل وقت پر پڑھنے میں کوئی فرق نہیں آتا اس سے نماز مؤخرنہیں ہوتی۔ (صحیح بخاری کی ایک روایت میں تو امر کا صیغہ ہے ’’مغرب سے پہلے نماز پڑھو‘‘)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه وكذا أبو عوانة في "صحاحهم ". وقال الترمذي: " حسن صحيح ") . إسناده: حدثنا عبد الله بن محمد الئفَبلي: ثنا ابن عُليةَ عن الجرَيْرِيِّ عن عبد الله بن بريدة عن عبد الله بن مغَفلٍ.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين.
والحديث أخرجه أحمد (5/57) : ثنا يزيد: أنا الجرَيْرِيُ وكَهْمس عن عبد الله ابن بريدة... به. وأخرجه أبو عوانة (2/265) عن يزيد. وأخرجه البخاري (1/106) ، ومسلم (2/212) ، والدارمي (1/336) ، وابن نصر (26) ، والبيهقي (2/274) من طرق عر، الجريري. والبخاري (1/107) ، ومسلم، وأبو عوانة أيضا، والنسائي (1/111) ، والترمذي، وابن ماجه (1/355) ، والبيهقي، وأحمد (5/54) من طرق أخرى عن كهمس بن الحسن... به. وقد خالفهما حسين بن المعلم ، فرواه عن عبد الله بن بريدة... به؛ بلفظ:
" صلوا قبل المغرب ركعتين... " الحديث. وقد مضى برقم (1161) .