قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ اللِّبَاسِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَرْقِيعِ الثَّوْبِ​)

حکم : ضعیف جداً

ترجمة الباب:

1905 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَرَّاقُ وَأَبُو يَحْيَى الْحِمَّانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَرَدْتِ اللُّحُوقَ بِي فَلْيَكْفِكِ مِنْ الدُّنْيَا كَزَادِ الرَّاكِبِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ وَلَا تَسْتَخْلِقِي ثَوْبًا حَتَّى تُرَقِّعِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَالِحِ بْنِ حَسَّانَ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ صَالِحُ بْنُ حَسَّانَ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ وَصَالِحُ بْنُ أَبِي حَسَّانَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ثِقَةٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ عَلَى نَحْوِ مَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ رَأَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِي الْخَلْقِ وَالرِّزْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ هُوَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ أَجْدَرُ أَنْ لَا يَزْدَرِيَ نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ وَيُرْوَى عَنْ عَوْنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ قَالَ صَحِبْتُ الْأَغْنِيَاءَ فَلَمْ أَرَ أَحَدًا أَكْبَرَ هَمًّا مِنِّي أَرَى دَابَّةً خَيْرًا مِنْ دَابَّتِي وَثَوْبًا خَيْرًا مِنْ ثَوْبِي وَصَحِبْتُ الْفُقَرَاءَ فَاسْتَرَحْتُ

جامع ترمذی:

كتاب: لباس کے احکام ومسائل 

  (

باب: کپڑے میں پیوندلگانے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

1905.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا: ’’اگر تم (آخرت میں) مجھ سے ملنا چاہتی ہو تو دنیا سے مسافر کے سامان سفر کے برابر حاصل کرنے پر اکتفا کرو، مالداروں کی صحبت سے بچو اور کسی کپڑے کو اس وقت تک پرانا نہ سمجھ یہاں تک کہ اس میں پیوند لگا لو‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اسے صرف صالح بن حسان کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۳۔ میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا: صالح بن حسان منکر حدیث ہیں اور صالح بن ابی حسان جن سے ابن ابی ذئب نے روایت کی ہے وہ ثقہ ہیں۔۴۔ نبی اکرم ﷺ کے فرمان ’’وَإِيَّاكِ وَمُجَالَسَةَ الْأَغْنِيَاءِ‘‘ کا مطلب اسی طرح ہے جیسا کہ ابو ہریرہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص اس آدمی کو دیکھے جس کو صورت اور رزق میں اس پر فضیلت دی گئی ہو، تو اسے چاہئے کہ اپنے سے کم تر کو دیکھے جس کے اوپراس کو فضیلت دی گئی ہے، کیوں کہ اس کے لیے مناسب ہے کہ اپنے اوپر کی گئی اللہ کی نعمت کی تحقیرنہ کرے۔‘‘۴۔ عون بن عبداللہ بن عتبہ کہتے ہیں: میں مالداروں کے ساتھ رہا تو اپنے سے زیادہ کسی کو غمزدہ نہیں دیکھا، کیوں کہ میں اپنے سے بہتر سواری اور اپنے سے بہتر کپڑا دیکھتا تھا اور جب میں غریبوں کے ساتھ رہا تو میں نے راحت محسوس کی۔