تشریح:
۱؎: قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے ((فَلَمَّا بَلَغَ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ، حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ لَوَى عُنُقَهُ يَمِينًا وَشِمَالًا وَلَمْ يَسْتَدِرْ)) ’’یعنی: بلال جب حي الصلاة حي على الفلاح پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اور خود نہیں گھومے‘‘ دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مراد سر کا گھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔
۲؎: یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیز ے کے درمیان سے کیونکہ عمر بن ابی زائدہ کی روایت میں ((وَرَأَيْتُ النَّاسَ وَالدَّوَابَّ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْ الْعَنَزَةِ)) ہے، ’’میں نے دیکھا کہ لوگ اور جانور نیزہ کے آگے سے گزر رہے تھے‘‘۔
۳؎: اس پر سنت سے کوئی دلیل نہیں، رہا اسے اذان پر قیاس کرنا تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔