قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْبَنَاتِ​)

حکم : حسن 

2092. حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ قَالَ: أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: جَاءَتْ امْرَأَةُ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ بِابْنَتَيْهَا مِنْ سَعْدٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَاتَانِ ابْنَتَا سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ، قُتِلَ أَبُوهُمَا مَعَكَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، وَإِنَّ عَمَّهُمَا أَخَذَ مَالَهُمَا، فَلَمْ يَدَعْ لَهُمَا مَالًا وَلَا تُنْكَحَانِ إِلَّا وَلَهُمَا مَالٌ، قَالَ: «يَقْضِي اللَّهُ فِي ذَلِكَ» فَنَزَلَتْ: آيَةُ المِيرَاثِ، فَبَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى عَمِّهِمَا، فَقَالَ: «أَعْطِ ابْنَتَيْ سَعْدٍ الثُّلُثَيْنِ، وَأَعْطِ أُمَّهُمَا الثُّمُنَ، وَمَا بَقِيَ فَهُوَ لَكَ» هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، وَقَدْ رَوَاهُ شَرِيكٌ أَيْضًا، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ

مترجم:

2092.

جابر بن عبداللہ ؓ کہتے ہیں: سعد بن ربیع کی بیوی اپنی دوبیٹیوں کو جو سعد سے پیداہوئی تھیں لے کر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں اورعرض کیا: اللہ کے رسول ! یہ دونوں سعد بن ربیع کی بیٹیاں ہیں، ان کے باپ آپﷺ کے ساتھ لڑتے ہوئے جنگ احد میں شہید ہوگئے ہیں، ان کے چچا نے ان کا مال لے لیا ہے، اور ان کے لیے کچھ نہیں چھوڑا، اور بغیر مال کے ان کی شادی نہیں ہوگی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں فیصلہ کرے گا، چنانچہ اس کے بعد آیت میراث نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺنے ان (لڑکیوں) کے چچا کے پاس یہ حکم بھیجا کہ سعد کی دونوں بیٹیوں کو مال کا دوتہائی حصہ دے دواور ان کی ماں کو آٹھواں حصہ، اور جوبچے وہ تمہارا ہے‘‘۱ ؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے، ہم اسے صرف عبداللہ بن محمد بن عقیل کی روایت سے جانتے ہیں۔
۲۔ عبداللہ بن محمد بن عقیل سے شریک نے بھی یہ حدیث روایت کی ہے۔