تشریح:
وضاحت:
۱؎: یعنی لوگوں سے اپنی محتاجی اورلاچاری کا تذکرہ کرکے ان کے آگے ہاتھ پھیلائے تو ایسے شخص کی ضرورت کبھی پوری نہیں ہوگی، اور اگروقتی طورپر پوری ہوبھی گئی تو پھر اس سے زیادہ سخت دوسری ضرورتیں اس کے سامنے آئیں گی جن سے نمٹنا اس کے لیے آسان نہ ہوگا۔
۲؎: چونکہ اس نے صبر سے کام لیا، اس لیے اللہ تعالیٰ اسے دنیا میں رزق عطا فرمائے گا، یا آخرت میں اسے ثواب سے نوازے گا، معلوم ہوا کہ حاجت وضرورت کے وقت انسانوں کی بجائے اللہ کی طرف رجوع کیا جائے۔
نوٹ: (بموت عاجل أو غني عاجل) کے لفظ سے صحیح ہے، صحیح سنن أبي داؤد ۱۴۵۲، الصحیحة: ۲۸۸۷)