موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات وشمائل للنبیﷺ
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حُدِیثِ مُختَصِرِ مَالِی وَلِلدُّنیَا وَمِا اَتَی اِلَّا کَرَاکِب)
حکم : صحیح
2669 . حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي ثَوْرٍ قَال سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى رَمْلِ حَصِيرٍ فَرَأَيْتُ أَثَرَهُ فِي جَنْبِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
باب: مختصر حدیث کہ مجھے دنیا سے کیا سرو کار میں تو صرف ایک مسافر کی طرح ہوں
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2669. عمر بن خطاب ؓ کہتے ہیں : میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس حال میں کہ آپﷺ چٹائی پر ٹیک لگائے ہوئے تھے سو میں نے دیکھا کہ چٹائی کا نشان آپ کے پہلو پر اثر کرگیا ہے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔ (وہی آپﷺ کا ازواج مطہرات سے ایلاء کرنے کا قصہ۔)