موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ فَضلِ كُلِّي قَرِيبِِ هَيِّنِِ سَهلِِ)
حکم : صحیح
2724 . حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ هِلَالٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ ح و حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ حَدَّثَنَا سَيَّارٌ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ مَرَّ بِأَبِي بَكْرٍ وَهُوَ يَبْكِي فَقَالَ مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا أَبَا بَكْرٍ نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا إِلَى الْأَزْوَاجِ وَالضَّيْعَةِ نَسِينَا كَثِيرًا قَالَ فَوَاللَّهِ إِنَّا لَكَذَلِكَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقْنَا فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا لَكَ يَا حَنْظَلَةُ قَالَ نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ كَأَنَّا رَأْيَ عَيْنٍ فَإِذَا رَجَعْنَا عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالضَّيْعَةَ وَنَسِينَا كَثِيرًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى الْحَالِ الَّذِي تَقُومُونَ بِهَا مِنْ عِنْدِي لَصَافَحَتْكُمْ الْمَلَائِكَةُ فِي مَجَالِسِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ وَعَلَى فُرُشِكُمْ وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً وَسَاعَةً قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
جامع ترمذی:
كتاب: احوال قیامت ،رقت قلب اورورع کے بیان میں
باب: ہر قریب رہنے والے‘آسانی کرنے والے اور باوقار سنجیدہ کی فضیلت
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
2724. حنظلہ اسیدی ؓ سے روایت ہے (یہ نبی اکرم ﷺ کے کاتبوں میں سے ایک کاتب تھے)، وہ کہتے ہیں: میں ابوبکر ؓ کے پاس سے روتے ہوئے گزرا تو انہوں نے کہا: حنظلہ! تمہیں کیا ہوگیا ہے؟ میں نے کہا: ابوبکر! حنظلہ تو منافق ہوگیا ہے (بات یہ ہے) کہ جب ہم رسول اللہ ﷺکے پاس ہوتے ہیں، اور آپﷺ ہمیں جہنم اورجنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں گویا ہم اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اور اپنے بچوں میں واپس چلے آتے ہیں تو اس نصیحت میں سے بہت کچھ بھول جاتے ہیں، ابوبکر نے کہا: اللہ کی قسم! ہمارا بھی یہی حال ہے۔ چلو ہمارے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس، چنانچہ ہم دونوں چل پڑے، پھر جب رسول اللہ ﷺ نے مجھے دیکھا تو فرمایا: ’’حنظلہ! تمہیں کیا ہوگیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسولﷺ! حنظلہ منافق ہوگیا ہے، جب ہم آپ کے پاس ہوتے ہیں اور آپ ہمیں جہنم اورجنت کی یاد اس طرح دلاتے ہیں گویا کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، لیکن جب ہم دنیاوی کاروبار اوراپنے بال بچوں میں واپس لوٹ جاتے ہیں تو بہت سی باتیں بھول جاتے ہیں۔ حنظلہ کہتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس کیفیت میں میرے پاس ہوتے ہو تو یقین جانو کہ فرشتے تمہاری مجلسوں میں، تمہارے راستوں میں اور تمہارے بستروں پر تم سے مصافحہ کریں، لیکن اے حنظلہ! وقت وقت کی بات ہے‘‘۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔