قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الِاسْتِئْذَانِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْمُصَافَحَةِ​)

حکم : ضعیف 

2731. حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زَحْرٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِي أُمَامَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ تَمَامُ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ أَنْ يَضَعَ أَحَدُكُمْ يَدَهُ عَلَى جَبْهَتِهِ أَوْ قَالَ عَلَى يَدِهِ فَيَسْأَلُهُ كَيْفَ هُوَ وَتَمَامُ تَحِيَّاتِكُمْ بَيْنَكُمْ الْمُصَافَحَةُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا إِسْنَادٌ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ قَالَ مُحَمَّدٌ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زَحْرٍ ثِقَةٌ وَعَلِيُّ بْنُ يَزِيدَ ضَعِيفٌ وَالْقَاسِمُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُكْنَى أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَالْقَاسِمُ شَامِيٌّ

مترجم:

2731.

ابوامامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’مریض کی مکمل عیادت یہ ہے کہ تم میں سے عیادت کرنے والا اپنا ہاتھ اس کی پیشانی پر رکھے‘‘، یا آپﷺ نے یہ فرمایا: (راوی کو شبہ ہوگیا ہے) ’’اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ پر رکھے، پھر اس سے پوچھے کہ وہ کیسا ہے؟ اور تمہارے سلام کی تکمیل یہ ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے مصافحہ کرو‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ اس حدیث کی سند قوی نہیں ہے۔
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: عبید اللہ بن زحر ثقہ ہیں اور علی بن یزید ضعیف ہیں۔
۳۔ قاسم بن عبدالرحمن کی کنیت ابوعبدالرحمن ہے اوریہ عبدالرحمن بن خالد بن یزید بن معاویہ کے آزاد کردہ غلام ہیں اور ثقہ ہیں اور قاسم شامی ہیں۔