قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ)

حکم : صحیح 

3028. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ قَال سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ فِي هَذِهِ الْآيَةِ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ قَالَ رَجَعَ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ فَكَانَ النَّاسُ فِيهِمْ فَرِيقَيْنِ فَرِيقٌ يَقُولُ اقْتُلْهُمْ وَفَرِيقٌ يَقُولُ لَا فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ وَقَالَ إِنَّهَا طِيبَةُ وَقَالَ إِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْحَدِيدِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيَدَ هُوَ الْأَنْصَارِيُّ الْخَطْمِيُّ وَلَهُ صُحْبَةٌ

مترجم:

3028.

عبداللہ بن یزید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ زید بن ثابت رضی الله عنہ آیت: ﴿فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ﴾ کی تفسیر کے سلسلے میں کہتے ہیں احد کی لڑائی کے دن رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے کچھ (ساتھی یعنی منافق میدان جنگ سے) لوٹ آئے۱؎ تو لوگ ان کے سلسلے میں دو گروہوں میں بٹ گئے۔ ایک گروہ نے کہا: انہیں قتل کر دو، اور دوسرے فریق نے کہا: نہیں، قتل نہ کرو تو یہ آیت ﴿فَمَا لَكُمْ فِي الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ﴾۱؎ نازل ہوئی، اور آپﷺ نے فرمایا: ’’مدینہ پاکیزہ شہر ہے، یہ ناپاکی وگندگی کو (إن شاء اللہ) ایسے دور کر دے گا جیسے آگ لوہے کی ناپاکی (میل وزنگ) کو دور کر دیتی ہے۔ (یہ منافق یہاں رہ نہ سکیں گے)‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۲۔ عبداللہ بن یزید انصاری خطمی ہیں اور انہیں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی صحبت حاصل ہے۔