تشریح:
وضاحت:
۱؎:’’ اور جو کوئی کسی مومن کو قصداً قتل کر ڈالے، اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا‘‘ (النساء: ۹۳) ۔
۲؎: کسی مومن کو عمداً اور ناحق قتل کرنے والے کی توبہ قبول ہوگی یا نہیں؟ اس بابت صحابہ میں اختلاف ہے، ابن عباس کی رائے ہے کہ اس کی توبہ قبول نہیں ہوگی، ان کی دلیل یہی آیت ہے جوان کے بقول بالکل آخری آیت ہے، جس کو منسوخ کرنے والی کوئی آیت نہیں اتری، مگر جمہور صحابہ وسلف کی رائے ہے کہ قرآن کی دیگر آیات کا مفاد ہے کہ تمام گناہوں سے توبہ ہے، جب مشرک سے توبہ کرنے والی کی توبہ قبول ہوگی تو قاتلِ عمد کی توبہ کیوں قبول نہیں ہوگی۔ البتہ یہ ہے کہ اللہ مقتول کو راضی کر دیں گے۔