موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ حَدِیثِ أََبِي أََيُُّوبِ فِی الغَولِ)
حکم : صحیح
3142 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَخِيهِ عِيسَى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ أَنَّهُ كَانَتْ لَهُ سَهْوَةٌ فِيهَا تَمْرٌ فَكَانَتْ تَجِيءُ الْغُولُ فَتَأْخُذُ مِنْهُ قَالَ فَشَكَا ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَاذْهَبْ فَإِذَا رَأَيْتَهَا فَقُلْ بِسْمِ اللَّهِ أَجِيبِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَخَذَهَا فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا فَجَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ قَالَ حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَقَالَ كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ قَالَ فَأَخَذَهَا مَرَّةً أُخْرَى فَحَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَأَرْسَلَهَا فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ قَالَ حَلَفَتْ أَنْ لَا تَعُودَ فَقَالَ كَذَبَتْ وَهِيَ مُعَاوِدَةٌ لِلْكَذِبِ فَأَخَذَهَا فَقَالَ مَا أَنَا بِتَارِكِكِ حَتَّى أَذْهَبَ بِكِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ إِنِّي ذَاكِرَةٌ لَكَ شَيْئًا آيَةَ الْكُرْسِيِّ اقْرَأْهَا فِي بَيْتِكَ فَلَا يَقْرَبُكَ شَيْطَانٌ وَلَا غَيْرُهُ قَالَ فَجَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ قَالَ فَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَتْ قَالَ صَدَقَتْ وَهِيَ كَذُوبٌ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ
جامع ترمذی:
كتاب: قرآن کریم کے فضائل ومناقب کے بیان میں
(باب: جن کے بارے میں ابو ایوب کی حدیث
)مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
3142. ابوایوب انصاری ؓ سے روایت ہے کہ ان کا اپنا ایک احاطہ تھا اس میں کھجوریں رکھی ہوئی تھیں۔ جن آتا تھا اور اس میں سے اٹھا لے جاتا تھا، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے اس بات کی شکایت کی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’جاؤ جب دیکھو کہ وہ آیا ہوا ہے تو کہو: بسم اللہ ( اللہ کے نام سے) رسول اللہ ﷺ کی بات مان‘‘، ابوذر ؓ نے اسے پکڑ لیا تو وہ قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ مجھے چھوڑ دو، دوبارہ وہ ایسی حرکت نہیں کرے گا، چنانہ انہوں نے اسے چھوڑ دیا۔ پھر رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے ان سے پوچھا، ’’تمہارے قید ی نے کیا کیا؟!‘‘ انہوں نے کہا: اس نے قسمیں کھائیں کہ اب وہ دوبارہ ایسی حرکت نہ کرے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس نے جھوٹ کہا: وہ جھوٹ بولنے کاعادی ہے‘‘، راوی کہتے ہیں: انہوں نے اسے دوبارہ پکڑا، اس نے پھر قسمیں کھائیں کہ اسے چھوڑ دو، وہ دوبارہ نہ آئے گا تو انہوں نے اسے (دوبارہ) چھوڑ دیا، پھر وہ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے پوچھا: ’’تمہارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ انہوں نے کہا: اس نے قسم کھائی کہ وہ پھر لوٹ کر نہ آئے گا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس نے جھوٹ کہا، وہ تو جھوٹ بولنے کا عادی ہے‘‘۔ (پھر جب وہ آیا) تو انہوں نے اسے پکڑ لیا، اور کہا: اب تمہیں نبی اکرمﷺ کے پاس لے جائے بغیر نہ چھوڑوں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑدو، میں تمہیں ایک چیز یعنی آیت الکرسی بتا رہا ہوں۔ تم اسے اپنے گھر میں پڑھ لیا کرو۔ تمہارے قریب شیطان نہ آئے گا اور نہ ہی کوئی اور آئے گا، پھر ابوذر ؓ نبی اکرمﷺ کے پاس آئے تو آپﷺ نے ان سے پوچھا: ’’تمہارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ تو انہوں نے آپﷺ کو وہ سب کچھ بتایا جو اس نے کہا تھا۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اس نے بات تو صحیح کہی ہے، لیکن وہ ہے پکا جھوٹا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔۲۔ اس باب میں ابی بن کعب ؓ سے بھی روایت ہے۔