تشریح:
۱؎: اس طرح شعیب کے والد محمد بن عبداللہ ہوئے جوعمرو کے دادا ہیں، اور شعیب کے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ہوئے۔
۲؎: صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمد کا سماع اپنے داداعبداللہ بن عمرو بن عاص سے ثابت ہے، اور ’’عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ‘‘ کے طریق سے جو احادیث آئی ہیں وہ صحیح اور مطلقاً حجت ہیں، بشرطیکہ ان تک جو سند پہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔
۳؎: یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پر مبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردید کرتی ہیں۔
۴؎: مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث وارد ہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دو طرح سے تطبیق دی جاتی ہے: ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کو نہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہتر ہے، اور رخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیا جائے، دوسرے یہ کہ مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید، اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ سے خود رسول اللہ ﷺ پڑھوایا کرتے تھے۔
نوٹ: (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وقال الترمذي: " حديث حسن "، وصححه ابن خزيمة وأبو بكر بن العربي)
إسناده: حدئنا مسدد: ثنا يحيى عن ابن عَجْلان عن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده.
قلت: وهذا إسناد حسن؛ للخلاف المعروف في عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، كما سبق تحريره.
والحديث أخرجه الإمام أحمد في "المسند" (2/179) : ثنا يحيى عن ابن عجلان... به. وأخرجه البيهقي (2/448 و 3/234) من طرق أخرى عن ابن عجلان... به مفرقاً.
وأخرجه النسائي (1/117) ، والترمذي (2/139/322) ؛ دون إنشاد الضالة. وقال الترمذي: "حديث حسن ". ولابن ماجه (1/348) منه الجملة الأخيرة منه. ولأحمد في رواية (2/212) الجملة الأولى منه. والحديث؛ صححه ابن خزيمة وأبو بكر بن العربي؛ كما ذكر الشيخ أحمد شاكر في تعليقه على "الترمذي ".