قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ وَمِنْ سُورَةِ الْحُجُرَاتِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

3603 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ النَّاسَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ اللَّهَ قَدْ أَذْهَبَ عَنْكُمْ عُبِّيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ وَتَعَاظُمَهَا بِآبَائِهَا فَالنَّاسُ رَجُلَانِ بَرٌّ تَقِيٌّ كَرِيمٌ عَلَى اللَّهِ وَفَاجِرٌ شَقِيٌّ هَيِّنٌ عَلَى اللَّهِ وَالنَّاسُ بَنُو آدَمَ وَخَلَقَ اللَّهُ آدَمَ مِنْ تُرَابٍ قَالَ اللَّهُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ يُضَعَّفُ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ وَغَيْرُهُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ هُوَ وَالِدُ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ

جامع ترمذی:

كتاب: قرآن کریم کی تفسیر کے بیان میں 

  (

باب: سورہ حجرات سے بعض آیات کی تفسیر​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

3603.   عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں: فتح مکہ کے دن رسول اللہﷺ نے لوگوں کو خطاب فرمایا: ’’لوگو! اللہ تعالیٰ نے تم سے جاہلیت کا فخر وغرور اور خاندانی تکبرختم کر دیا ہے، اب لوگ صرف دو طرح کے ہیں (۱) اللہ کی نظر میں نیک متقی، کریم وشریف اور (۲) دوسرا فاجر بدبخت، اللہ کی نظر میں ذلیل وکمزور، لوگ سب کے سب آدم کی اولاد ہیں۔ اور آدم کو اللہ نے مٹی سے پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ﴾۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱۔ یہ حدیث غریب ہے۔۲۔ ہم اس حدیث کو صرف اسی سند کے سوا جسے عبداللہ بن دینار ابن عمر سے روایت کرتے ہیں کسی اور سند سے مروی نہیں جانتے۔۳۔ عبداللہ بن جعفر ضعیف قرار دیئے گئے ہیں، انہیں یحییٰ بن معین وغیر ہ نے ضعیف کہا ہے، اور عبداللہ بن جعفر- یہ علی ابن مدینی کے والد ہیں۔۴۔ اس باب میں ابوہریرہ اور ابن عباس‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔